ایک لڑکے اور لڑکی کا رشتہ ہونے جا رہا ہے، لڑکی کی والدہ کہہ رہی کہ میں نے اسی لڑکے کو دودھ پلایا ہے جب کہ لڑکے کی والدہ کہہ رہی ہیں کہ نہیں آپ نے میری بیٹی کو دودھ پلایا ہے، میرے بیٹے کو دودھ نہیں پلایا ہے۔ اب مذکورہ صورت میں کس کے قول کا اعتبار ہوگا، لڑکے کی والدہ کا یا لڑکی کے والدہ کا؟ اور اس کا حل کیا ہوگا؟
ثبوتِ رضاعت کے لیے تو کم از کم دو مرد یا ایک مرد دو خواتین کی گواہی کی ضرورت ہے، لیکن اگر خبر دینے والی خاتون نیک اور قابلِ بھروسہ ہو تو یہ نکاح نہ کیا جائے، منکرہ خاتون کے انکار کا اعتبار نہیں۔
"العقود الدرية في تنقيح الفتاوي الحامدية" میں ہے:
"(سُئِلَ) فِي شَهَادَةِ النِّسَاءِ وَحْدَهُنَّ عَلَى الرَّضَاعِ هَلْ تُقْبَلُ؟ (الْجَوَابُ): حُجَّةُ الرَّضَاعِ حُجَّةُ الْمَالِ، وَهُوَ شَهَادَةُ عَدْلَيْنِ أَوْ عَدْلٍ وَعَدْلَتَيْنِ، وَلَايَثْبُتُ بِشَهَادَةِ النِّسَاءِ وَحْدَهُنَّ، لَكِنْ إنْ وَقَعَ فِي قَلْبِهِ صِدْقُ الْمُخْبِرِ تُرِكَ قَبْلَ الْعَقْدِ أَوْ بَعْدَهُ، كَمَا فِي الْبَزَّازِيَّةِ. (أَقُولُ): أَيْ تُرِكَ احْتِيَاطًا، وَذُكِرَ فِي الْبَحْرِ عَنْ الْكَافِي وَالنِّهَايَةِ: أَنَّهُ لَايَثْبُتُ بِخَبَرِ الْوَاحِدِ وَلَوْ رَجُلًا قَبْلَ الْعَقْدِ أَوْ بَعْدَهُ، ثُمَّ ذُكِرَ عَنْ مُحَرَّمَاتِ الْخَانِيَّةِ: أَنَّهُ لَوْ أَخْبَرَ عَدْلٌ ثِقَةٌ يُؤْخَذُ بِقَوْلِهِ، وَلَايَجُوزُ النِّكَاحُ وَإِنْ أَخْبَرَ بَعْدَ النِّكَاحِ، فَالْأَحْوَطُ أَنْ يُفَارِقَهَا، ثُمَّ وَفَّقَ بَيْنَهُمَا بِحَمْلِ كُلٍّ عَلَى رِوَايَةٍ أَوْ حَمْلِ الْأَوَّلِ عَلَى غَيْرِ الْعَدْلِ أَوْ كَتَبْت فِي حَاشِيَتِي عَلَيْهِ عَنْ الْعَلَّامَةِ الْمَقْدِسِيِّ: أَنَّ قَوْلَ الْخَانِيَّةِ: يُؤْخَذُ بِقَوْلِهِ، مَعْنَاهُ يُفْتِي لَهُمْ بِذَلِكَ احْتِيَاطًا، فَأَمَّا الثُّبُوتُ عِنْدَ الْحَاكِمِ فَيَتَوَقَّفُ عَلَى نِصَابِ الشَّهَادَةِ التَّامِّ، وَقَالَ الشَّيْخُ قَاسِمٌ فِي شَرْحِ النُّقَايَةِ نَحْو ذَلِكَ مُعَلَّلًا بِأَنْ تَرَكَ نِكَاحَ امْرَأَةٍ تَحِلُّ لَهُ أَوْلَى مِنْ نِكَاحِ مَنْ لَاتَحِلُّ لَهُ، وَبَقِيَ مَا لَوْ أَخْبَرَ الْوَاحِدُ بِرَضَاعٍ طَارِئٍ عَلَى الْعَقْدِ كَمَا لَوْ تَزَوَّجَ صَغِيرَةً فَأَخْبَرَ بِأَنَّ أُمَّهُ مَثَلًا أَرْضَعَتْهَا بَعْدَ الْعَقْدِ، فَذَكَرَ الزَّيْلَعِيُّ: أَنَّ خَبَرَ الْوَاحِدِ فِيهِ مَقْبُولٌ، وَتَمَامُ الْكَلَامِ عَلَيْهِ فِي الْبَحْرِ، فَرَاجِعْهُ". ( كتاب الرضاع، ١ / ٣٥) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012201969
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن