بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رشوت لینا دینا حرام ہے


سوال

ویسے تو رشوت دینا جائز نہیں، لیکن اگر کوئی ایسا ادارہ ہو جہاں کام کروانے کے لیے  با اثر ہونا  ضروری ہو  یا  رشوت سے کام بہت آسانی سے ہو جاتا ہو  اور اگر رشوت نہ دی جائے تو بہت زیادہ مشکلات ہوتی ہوں اور کام نہ ہوتا ہو تو کیا ایسی جگہ رشوت دینا جائز ہوگا؟ جب کہ اکثر لوگ وہاں رشوت لیتے ہوں!

جواب

رشوت لینا اور دینا شرعاً حرام ہے اور رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت لینے اور دینے والے کا ٹھکانہ جہنم بتلایا ہے ، جس کی بنا پر رشوت کی لین دین سے ممکنہ حد تک بچنا چاہیے، پس صورتِ مسئولہ میں رشوت دینا محض اس گمان سے کہ: " مذکورہ ادارہ سے کام رشوت کے بغیر نہیں ہوگا یا مشکل سے ہوگا"  شرعاً درست نہیں ؛  لہذا اولاً  بغیر رشوت کے قانونی طریقہ کار کے مطابق کام کرانے کی کوشش کرنی چاہیے، البتہ اگر قانونی تقاضوں کو پورا کرنے کے باوجود بھی جائز   اور ضروری کام نہ ہو اور رشوت کا مطالبہ ہوتو ایسی صورت میں رشوت دینے کی گنجائش ہوگی ، البتہ رشوت لینے والا گناہ گار ہوگا، جیساکہ فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: إذا خاف علي دينه) عبارة المجتبي: لمن خاف. وفيه ايضاً: دفع المال للسلطان الجائر لدفع الظلم عن نفسه و ماله و لإستخراج حق له ليس برشوة يعني في حق الدافع اھ". ( شامي، ٦ / ٤٢٣، ط: سعيد) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201901

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں