بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رشوت دے کر ڈگری حاصل کرنا


سوال

جو لوگ ڈگری پیسے کے عوض خریدتے ہیں  بغیر امتحان کے  اور ان کو مکمل نمبر دیا جاتا ہے جب کہ اس کے برخلاف ان لوگوں کا حق مارا جاتاہے جنہوں نے باقاعدہ امتحان دیا ہے حتی کہ بعض مولوی بھی اسناد خریدتے ہیں، ڈائریکٹ ممتاز درجہ سے پاس کیا جاتاہے، کیا ایسے لوگوں کی تنخواہ حلال ہے؟

جواب

واضح رہے کہ پیسہ دے کر  ڈگری حاصل کرنا جائز نہیں، شرعاً یہ رشوت کے زمرہ میں آتا ہے اور رشوت کا لینا دینا حرام ہے،  نیز  یہ کام رشوت کے گناہ کے علاوہ دیگر سنگین گناہوں( دھوکا دہی ،جھوٹ اور دوسروں کا حق مارنے ) پر مشتمل ہونے کی وجہ سے سخت ممنوع ہے۔ لہٰذا  یہ بات قطعاً جائز نہیں ہے کہ  مذکورہ غیر شرعی طریقہ سے  ڈگری حاصل کی جائے۔

باقی تنخواہ کا مسئلہ یہ ہے کہ  اگر اس طرح ڈگری حاصل کرنے کے ساتھ مفوضہ کام کی انجام دہی کی اہلیت وصلاحیت بھی  موجود نہ ہو تو اس کے لیے تنخواہ  بھی حلال نہ ہوگی، اسی طرح کام کی صلاحیت تو ہو، لیکن دیانت داری سے ذمہ داری انجام نہ دے تو جس قدر خیانت کرے گا اس قدر معاوضہ ناجائز ہوگا۔

اور  اگر کوئی شخص مفوضہ کام کی انجام دہی کی اہلیت وصلاحیت رکھتاہو،  لیکن بغیر اس ڈگری لیے اس کو وہ کام نہ سونپا جاتا ہو  تب بھی رشوت دے کر ڈگری کا حصول ناجائز ہوگا، البتہ اس صورت میں اگر  دیانت داری سے وہ کام کرے تو اس عمل پر ملنے والی تنخواہ حلال ہوگی۔

سنن أبی داود  میں ہے:
’’عن أبي سلمة، عن عبد الله بن عمرو، قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الراشي والمرتشي»‘‘.  (3/ 300،کتاب الأقضیة، باب في کراهیة الرشوة، رقم الحدیث: 3580، ط: المکتبة العصریة) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201424

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں