بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

رخصتی سے قبل منکوحہ کو گھمانے لے کر جانا


سوال

نکاح کے بعد مرد اپنی بیوی کو باہر گھمانے لے جا سکتا ہے رخصتی سے قبل جب کہ والدین کی طرف سے دونوں کو اجازت ہے؟  خاندان کے کچھ لوگ اچھا نہیں سمجھ رہے مثلاً چاچا!

جواب

باقاعدہ نکاح ہوجانے کے  بعد اپنی منکوحہ سے ملنا، اس سے باتیں کرنا یا اسے اپنے ساتھ پردہ میں لے کر کہیں جانا یہاں تک کہ اس سے صحبت کرنا شرعاً جائز ہے۔

  البتہ باقاعدہ رخصتی سے پہلے تنہائی میں ملنا، یا لے کر جانا ہمارے عرف و معاشرے میں معیوب سمجھاجاتاہے، اس لیے اس سے اجتناب کرنا چاہیے، بسا اوقات رخصتی سے قبل یوں ملنا اور باہر جانا بڑے فساد بلکہ رشتہ کے ٹوٹنے کا ذریعہ بن جاتا ہے، لہٰذا آج کے دور میں نا ملنا ہی بہتر ہے، اور رخصتی میں بلاوجہ تاخیر بھی مناسب نہیں ہے۔

"(هو) عند الفقهاء (عقد يفيد ملك المتعة) أي حل استمتاع الرجل من امرأة لم يمنع من نكاحها مانع شرعي". (فتاوی شامی، ۳/۳، سعید) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106201179

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں