زید نے طلاقِ رجعی میں دورانِ عدت رجوع بصورتِ تجدیدِ نکاح بمع حقِ مہر اور گواہان کیا۔ کیا اس عمل میں کوئی شرعی قباحت تو نہیں کی زید نے؟
رجوع کے لیے زبان سے کہہ دینا کہ میں نے اپنی بیوی سے رجوع کیا یا بیوی جیسا معاملہ کرنا بھی کافی تھا، تاہم تجدیدِ نکاح سے بھی رجوع ہوجائے گا شرعاً اس میں حرج نہیں ہے۔
البحرالرائق میں ہے:
’’وأما ركنها: فقول أو فعل، فالأول صريح وكناية، أما الأول: فراجعتك وراجعت امرأتي، وجمع بينهما ليفيد ما إذا كانت حاضرةً فخاطبها أو غائبةً، وارتجعتك ورجعتك ورددتك، وأمسكتك ومسكتك فيصير مراجعًا بلا نية، ومنه النكاح والتزوج. وأما الكناية: فنحو أنت عندي كما كنت أو أنت امرأتي فيتوقف على النية‘‘. (البحر الرائق:4/ 54) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200696
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن