بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رات کو سورۂ واقعہ اور سورۂ ملک پڑھنے کا وقت اور اس کے زبانی پڑھنے کے لیے وضو کرنے کا حکم


سوال

رات کے  وقت سورۂ واقعہ اور سورۂ ملک کس وقت پڑھنا بہتر ہے اور ان کو زبانی پڑھنے کے لیے کیا با وضو  ہونا ضروری ہے؟

جواب

سورۂ ملک اور سورۂ واقعہ پڑھنے کے بہت سے فضائل احادیث میں وارد ہوئے ہیں:

حضرت ابن مسعود  ؓ  سے روایت ہے  کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص رات  میں سورۂ واقعہ پڑھتا ہے وہ کبھی بھی فاقہ کی حالت کو نہیں پہنچتا، حضرت ابن مسعود  ؓ  اپنی صاحب زادیوں کو حکم دیا کرتے تھے کہ وہ ہر رات  میں یہ سورت پڑھا کریں۔

مشكاة المصابيح (1/ 668):
"وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَرَأَ سُورَةَ  الْوَاقِعَةِ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ لَمْ تُصِبْهُ فَاقَةٌ أَبَدًا» . وَكَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ يَأْمُرُ بَنَاتَهُ يَقْرَأْنَ بهَا فِي كل لَيْلَة. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي شعب الْإِيمَان".

اور سورہ ملک کے فضائل کے بارے میں جو احادیث وارد ہوئی ہیں ان میں سے بعض تو مطلق ہیں یعنی کسی خاص وقت کی قید نہیں ہے، جب کہ بعض احادیث میں رات کو پڑھنے کا ذکر ہے، مثلاً یہ کہ رسول اللہ ﷺ رات کو سورہ ملک پڑھے بغیر نہیں سوتے تھے:

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ سورہ سجدہ اور سورہ ملک پڑھے بغیر نہیں سوتے تھے۔

سنن الترمذي ت بشار (5/ 15):

’’حدثنا هريم بن مسعر، قال: حدثنا الفضيل بن عياض، عن ليث، عن أبي الزبير، عن جابر أن النبي صلى الله عليه وسلم كان لاينام حتى يقرأ الم تنزيل، وتبارك الذي بيده الملك‘‘.

حاصل یہ ہے کہ سورۂ واقعہ اور سورۂ ملک کی رات کو  تلاوت کرنے کی فضیلت حدیث میں وارد ہوئی ہے، البتہ کوئی مخصوص وقت حدیث میں منقول  نہیں ہے،  لیکن چوں کہ آپ ﷺ کا معمول یہ تھا کہ سونے سے پہلے الم سجدہ اور سورۂ ملک پڑھ کر سوتے تھے اور ظاہر ہے کہ عشاء کی نماز ادا کرنے کے بعد ہی سونے کا معمول تھا، اس لیے رات مغرب یا عشاء کے بعد کسی بھی وقت سورۂ واقعہ  کی تلاوت کرلی جائے اور سوتے وقت سورۂ ملک کا اہتمام کیا جائے۔

ان سورتوں کو زبانی پڑھنے کے لیے وضو کرنا ضروری نہیں ہے، البتہ باوضو ہوکر پڑھنا بہتر  ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200141

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں