کیا دیور اپنی بھابھی کا محرم بننے کے لیے اس کا دودھ پی سکتا ہے؟
واضح رہے کہ حرمتِ رضاعت کا ثبوت مدتِ رضاعت میں دودھ پینے سے ہے، اور مدتِ رضاعت (مفتیٰ بہ قول کے مطابق) دو سال ہے۔ یعنی اگر کوئی بچہ دو سال کی عمر مکمل ہونے سے پہلے (اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے ہاں ڈھائی سال کے اندر اندر) کسی خاتون کا دودھ پی لے تو مذکورہ خاتون اس کے لیے رضاعی ماں بن جائے گی، تاہم مدتِ رضاعت مکمل ہونے کے بعد اگر دودھ پیا تو اس سے حرمتِ رضاعت کا ثبوت نہ ہوگا، اور مدتِ رضاعت مکمل ہونے کے بعد کسی بھی خاتون کا دودھ پلانا اور کسی کے لیے اس کا پینا جائز نہیں۔
پس صورتِ مسئولہ میں اگر دیور کی عمر دو سال سے کم ہو تو اسے دودھ پلانے سے دیور اور بھابھی کے درمیان حرمتِ رضاعت کا ثبوت ہوجائے گا، بصورتِ دیگر دودھ پلانا بھی جائز نہیں ہوگا اور حرمتِ رضاعت بھی ثابت نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144103200717
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن