بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دیوبندی کا بریلوی کے ساتھ نکاح


سوال

لڑکا اور لڑکی میں سے ایک دیوبندی ہے اور دوسرا بریلوی یا جماعتِ اسلامی والا ہے تو  کیا ان کا نکاح ہو جا ئے گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں دیوبندی لڑکے / لڑکی کا نکاح بریلوی مسلک یا جماعتِ اسلامی سے تعلق رکھنے والے کے ساتھ جائز ہے، البتہ نکاح کے رشتہ کو دائمی طور پر خوش گوار  بنانے کے لیے میاں بیوی کے درمیان مذہبی وذہنی ہم آہنگی ہونا نہایت ضروری ہے اور مسلک میں اختلاف ہونے کی صورت میں نکاح کے رشتہ میں دوام مشکل ہوتا ہے؛ لہٰذا اگر ہم مسلک مناسب لڑکا مل جائے تو اس کو ترجیح دینا چاہیے؛ تاکہ ازدواجی زندگی اختلاف کا شکار نہ ہو۔

 

جامعہ ہٰذا کے رئیس دار الافتاء مفتی محمد عبدالسلام چاٹ گامی صاحب دامت برکاتہم ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں، جس پر مفتی ولی حسن ٹونکی صاحب رحمہ اللہ کی تصحیح موجود ہے:

’’واضح رہے کہ بریلوی حضرات کے بعض عقائد کی بنا پر ان کی گم راہی اور غلطی پر ہونے کا فتویٰ دیا جاسکتاہے، لیکن کافر اور مرتد ہونے کا فتویٰ نہیں دیا جاسکتا، اور نہ ہی دیوبندیوں میں سے کسی معتبر عالم نے بریلویوں کے کافر ہونے کا فتویٰ دیا ہے، اس لیے ہم بریلویوں کو مطلقاً کافر نہیں سمجھتے، ضرورت کے تحت ان سے اسلامی تعلقات، نکاح وشادی، کھانا پینا اور دوسرے معاملات کو جائز سمجھتے ہیں، اور ہم اختلاف و انتشار کے قائل نہیں۔۔۔ البتہ بریلوی حضرات میں سے جو لوگ ہمیں اور اکابرِ دیوبند کو کافر اور دائرہ اسلام سے خارج سمجھتے ہیں ان کے بارے میں ہماری رائے یہ ہے کہ دیوبندی مسلک کے لوگ ان سے تعلقات نہ رکھیں، کیوں کہ ایسے لوگوں کے ساتھ تعلقات رکھنے سے اتفاق کی جگہ انتشار ہوگا۔

کتبہ: محمد عبدالسلام (10/10/1395)                                                               الجواب صحیح: ولی حسن ٹونکی‘‘

بدائع الصنائع میں ہے:

"ومنها: أن لاتكون المرأة مشركةً إذا كان الرجل مسلمًا فلايجوز للمسلم أن ينكح المشركة؛ لقوله تعالى: ﴿ولاتنكحوا المشركات حتى يؤمن﴾، ويجوز أن ينكح الكتابية؛ لقوله عز وجل ﴿والمحصنات من الذين أوتوا الكتاب من قبلكم﴾ والفرق أن الأصل أن لايجوز للمسلم أن ينكح الكافر؛ لأن ازدواج الكافرة والمخالطة معها مع قيام العداوة الدينية لايحصل السكن والمودة الذي هو قوام مقاصد النكاح إلا أنه جوز نكاح الكتابية لرجاء إسلامها؛ لأنها آمنت بكتب الأنبياء والرسل في الجملة وإنما نقضت الجملة بالتفصيل بناء على أنها أخبرت عن الأمر على خلاف حقيقته فالظاهر أنها متى نبهت على حقيقة الأمر تنبهت وتأتي بالإيمان على التفصيل على حسب ما كانت أتت به على الجملة ... الخ  (كتاب النكاح ج: 3، ص: 465، ط: دار الكتب العلمية)

فتاویٰ مفتی محمود میں ہے:

’’دیوبندی اور بریلوی دونوں مسلمان ہیں، آپس میں ان کا نکاح رشتے ناطے سب جائز ہیں‘‘۔  (باب الحظر والاباحۃ ج: 10، ص: 390، ط: جمعیت پبلی کیشنز) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200446

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں