بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اللہ کے راستے میں ایک قدم اور دین کے لیے سوچنے کے اجر سے متعلق روایت


سوال

1- تبلیغی جماعت میں گشت کے آداب میں بیان کیا جاتا ہے کہ گشت میں ایک قدم کا ثواب سات سو سے لے کر سات ہزار نیکیاں ملتی ہیں، کیا یہ صحیح ہے؟

2-   اسی طرح تھوڑی دیر بیٹھنے کا ثواب ستر  یا اسی سال کی نفلی عبادت کے برابر ملتا ہے؟  کیا یہ دونوں باتیں درست ہیں؟

جواب

1-  ایسی کوئی حدیث نہیں مل سکی، جس میں ایک قدم کا مذکورہ ثواب وارد ہو،  اللہ کے راستے میں نکلنے اور بھی بہت سے فضائل ہیں جو صحیح احادیث سے یا کم از کم معتبر درجہ کی احادیث سے ثابت ہیں، فضائل کے بیان میں بھی انہی پر اکتفا کرنا چاہیے، اور من گھڑت روایات بیان کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

2- اسماعیل حقی بن مصطفی الاستانبولی نے ’’تفسیر روح البیان‘‘  میں ایک لمبی حدیث بلا سند،  صیغۂ  مجہول (رُوِيَ ) کے ساتھ ذکر کی ہے، اور اس میں یہ الفاظ ہیں :

"عن المقداد بن الأسود، دخلت علی أبي بکر رضي الله عنه، فسمعته یقول: قال رسول الله ﷺ  تفکّر ساعة خیر من عبادة سبعین سنةً". (تفسیر روح البیان، سورة الجاثیة، الآیة: ۱۳، ۸ /۵۹۳، ط: دار احیاء التراث العربی)

اس روایت کی کہیں پر کوئی سند نہیں مل سکی اور جس روایت کی کوئی سند نہ ہو وہ بے اصل اور غیر معتبر ہوتی ہے، جیسا کہ  ’’المصنوع‘‘ کے مقدمہ میں شیخ عبد الفتاح ابو غدۃؒ  فرماتے ہیں:

"وإذا کان الحدیث لا إسناد له، فلا قیمة له، ولایلتفت إلیه، إذ الاعتماد في نقل کلام سیدنا رسول الله ﷺ إلینا وإنّما هو على الإسناد الصحیح الثابت أو مایقع موقعه، وما لیس کذلك فلا قیمة له". (المصنوع في معرفة الحدیث الموضوع، ص: ۱۸، ط: ایچ ایم سعید کمپنی)

لہذا دین اور امت کی فکر میں یا اللہ کے راستے میں بیٹھ کر سوچنے کی فضیلت میں ستر سال کی عبادت  کے ثواب والی روایت سنداً  ثابت نہیں، البتہ اس سے ملتی جلتی روایات ہیں، جن میں دین کے لیے سوچنے پر اجر کا ذکر ہے۔ فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200284

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں