بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

دینی کتابوں کی طرف پاؤں پھیلانا


سوال

دینی کتابوں (جس میں حدیث،  تفسیر ، فقہ وغیرہ ہو) کی طرف پیر پھیلانا جب کہ وہ الماری میں ہوں، کیسا ہے؟

جواب

دینی اور شرعی علوم پر مشتمل کتابیں اگر پاؤں کے بالکل سامنے نہ ہوں،  بلکہ پاؤں سے اونچی رکھی ہوئی ہوں،یا بہت دور ہوں  یا الماری وغیرہ میں بند ہوں تو اس سمت کی طرف پاؤں پھیلانا جائز ہے، اور اگر پاؤں کے بالکل سامنے ہوں یا الماری میں ہوں لیکن الماری شیشے کی ہو اور قریب ہو تو ان کی طرف پاؤں پھیلانا مکروہ ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 655):
" و) كما كره (مد رجليه في نوم أو غيره إليها) أي عمدا لأنه إساءة أدب قاله منلا ناكير (أو إلى مصحف أو شيء من الكتب الشرعية إلا أن يكون على موضع مرتفع عنالمحاذاة) فلايكره، قاله الكمال  (قوله: مرتفع) ظاهره ولو كان الارتفاع قليلاً ط قلت: أي بما تنتفي به المحاذاة عرفاً، ويختلف ذلك في القرب والبعد، فإنه في البعد لاتنتفي بالارتفاع القليل والظاهر أنه مع البعد الكثير لا كراهة مطلقاً، تأمل".

الفتاوى الهندية (5 / 322):
"مد الرجلين إلى جانب المصحف إن لم يكن بحذائه لايكره، وكذا لو كان المصحف معلقاً في الوتد وهو قد مد الرجل إلى ذلك الجانب لايكره، كذا في الغرائب". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201769

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں