آج کل دکان پر جو پگڑی لی جاتی ہے، چاہے کم ہو یا زیادہ، یہ جائز ہے یا ناجائز؟
مروجہ پگڑی سسٹم شرعی اعتبارسے جائزنہیں ہے، اس لیے کہ پگڑی سسٹم نہ مکمل کرایہ داری کاحکم رکھتاہے اورنہ ہی ملکیت کا؛ اس لیےپگڑی پرلی گئی دکان کو آگے فروخت کرنااور زائدرقم لینا درست نہیں ہے۔
متبادل صورت یہ ہے کہ پگڑی سسٹم ختم کرکے آپ مالک سے مالکانہ حقوق کے ساتھ دکان خریدلیں، اورپھرآگے فروخت کردیں۔ اگر دوکان خریدنے کے وسائل نہ ہوں، یا وسائل ہوں مگر دوکان کی خریداری مناسب نہ ہو یا مالک فروخت نہ کررہا ہو تو آپ پگڑی پر دی ہوئی رقم وصول کرکے علیحدہ ہوسکتے ہیں۔
اور اگر دوکان میں کوئی پائیدار اور مستقل قسم کا اضافہ کیا ہے (مثلاً کچھ تعمیر وغیرہ کروائی ہے) تو اپنی دی ہوئی رقم سے زائد بھی وصول کرسکتے ہیں۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105200308
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن