میری آٹو پارٹس کی دکان ہے، بعض کسٹمر مال کی خریداری 2000 کی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ 3000 کا بل بناؤ یا 2500، اور اپنی دکان کا لیٹر ہیڈ والا بناؤ، تو پوچھنا یہ تھا کہ یہ صحیح ہے یا غلط ؟
کسی کمپنی یا شخص کا ملازم جو کمپنی یا شخص کے لیے کوئی چیز خریدتا ہے تو اس ملازم کی حیثیت وکیل کی ہوتی ہے، اور وکالت کی بنیاد امانت پر ہوتی ہے، چنانچہ وکیل اپنے موکل کے لیے جو چیز جتنے روپے کی خریدے گا اتنے ہی پیسے اپنے موکل سے لے سکتا ہے، لہذا وکیل کا خریدے ہوئے سامان سے زیادہ بل بنوانا جھوٹ اور خیانت پر مبنی ہونے کی وجہ سے ناجائز ہےاوردکان دار کا زیادہ کا بل بناکر دینا بھی گناہ کے کام پر تعاون کی وجہ سے ناجائز ہے، لہٰذا اگر وہ کسٹمر کسی کمپنی یا ادارے کا نمائندہ ہو یا کسی شخص کا اسی کام کے لیے ملازم ہو تو آپ کے لیے اس طرح زائد رقم کا بل بناکر دینا جائز نہیں ہوگا۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012201183
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن