حامد اور شاہد نے ایک گاڑی نقد تین لاکھ پینسٹھ ہزار روپے میں خریدی جس میں سے دو لاکھ پچیس ہزار حامد کے اور ایک لاکھ چالیس ہزار روپے شاہد کے ہیں۔ بعد ازاں مذکورہ گاڑی چار لاکھ آٹھ ہزار آٹھ سو روپے میں حامد ہی کو فروخت کر دی۔ جس کی اقساط بارہ ماہ میں ادا کرنی ہیں۔ اس طرح حامد کی رقم دو لاکھ باون ہزار روپے اور شاہد کی رقم ایک لاکھ چھپن ہزار آٹھ سو ہو گئی۔ شاہد نے اپنی رقم کی ادائیگی ایک لاکھ چالیس ہزار روپے بارہ ماہ بعد اور باقی رقم کا ماہانہ چودہ سو روپے طے کر لیا۔ کیا یہ معاملہ شرعاً درست ہے؟
ایک شریک (شاہد) کا اپنے حصے کو متعینہ قیمت (جیساکہ سوال میں ایک لاکھ چھپن ہزار آٹھ سو روپے طے ہے) کے عوض دوسرے شریک (حامد) کو فروخت کرنا درست ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144102200239
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن