بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اذانِ بلال رضی اللہ عنہ اور اویسِ قرنی رحمہ اللہ کے حوالے مشہور واقعات کی تحقیق


سوال

حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی اذان کا واقعہ جو مشہور ہے کہ ایک  دن انہوں نے اذان نہیں دی تو سورج نہیں نکلا،  اور حضرت اویس قرنی رحمہ اللہ کا اپنے دانت توڑنے کا واقعہ، کیا یہ دونوں واقعے صحیح ہیں؟

جواب

حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے حوالے سے جو واقعہ اذان  سے متعلق ہے، حدیث و سیر  کی کسی مستند کتاب میں نہیں ملا۔

حضرت اویس قرنی رحمہ اللہ کا اپنے دانت توڑنے کا واقعہ بھی درست نہیں۔

اس کو سب سے پہلے ’’تذكرة الأولياء‘‘ میں فخر الدین العطار المتوفی 607 ہجری نے نقل کیا ہے جو کہ ایک سنی عالم تھے، انہوں نے بغیر سند کے اسے نقل کیا ہے:

"ثم قال لهما: أنتما محبّي محمد، فهل كسرتم شياَ من أسنانكم كما كسر سنه عليه السلام؟ قالا: لا. فقال: إني قد كسرت بعض أسناني موافقةً له".

ترجمہ: پھر اویس قرنی رضی اللہ عنہ نے ان دونوں سے کہا کہ کیا تم محمد ﷺ کے محب ہو؟  کیا تم نے اپنے دانت توڑے  جیسے کہ ان کے دانت ٹوٹے تھے؟ دونوں نے کہا: نہیں۔ پھر حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے اپنے کچھ دانتوں کو توڑا تھا جیسا کہ نبی ﷺ کے دانت ٹوٹے تھے۔ (تذكرة الأولياء، ص 44)

اس کے علاوہ، علی بن ابراہیم حلبی نے ’’السیرة الحلبیة‘‘ میں شعرانی کی ’’الطبقات الكبرى‘‘ سے نقل کیا ہے:

’’وقد روى … قال: والله ما كسرت رباعيته صلى الله عليه وسلم حتى كسرت رباعيتي، ولا شج وجهه حتى شج وجهي ولا وطئ ظهره حتى وطئ ظهري. هكذا رأيت هذا الكلام في بعض المؤلفات، والله أعلم بالحال هذا كلامه‘‘.

ترجمہ: اور مروی ہے کہ ۔۔۔ اویس قرنی رحمہ اللہ نے کہا کہ میں اپنے دانت توڑوں گا جیسے کہ رسول اللہ ﷺ کا دانت ٹوٹا۔ اور میں اپنے چہرے کو چوٹ پہنچاؤں گا جیسے کہ رسول اللہ ﷺ کے چہرے کو چوٹ پہنچی۔ اور میں اپنی کمر پر قدم رکھواؤں گا جیسے لوگوں نے رسول اللہ ﷺ کی کمر پر قدم رکھے۔ (مصنف فرماتے ہیں) میں نے اس روایت کو اس طرح سے بعض کتب میں دیکھا ہے اور اللہ ﷻ بہتر جانتا ہے اس کا حال (کہ یہ بات ٹھیک ہے یا نہیں)۔

علی بن ابراہیم حلبی نے مزید اس پر کلام کیا:

’’ولم أقف على أنه عليه الصلاة والسلام وطىء ظهره في غزوة أحد‘‘.

ترجمہ: میں نے یہ بات کہیں بھی نہیں پائی کہ آں حضرت ﷺ کی کمر پر قدم رکھے ہوں لوگوں نے غزوہ احد میں۔ (السيرة الحلبية، ج 2، ص 548)

ملا علی بن سلطان القاری  نے اپنی کتاب ’’المعدن العدني في فضل أويس القرني‘‘ میں نقل کیا ہے:

’’اعلم أن ما اشتهر على ألسنة العامة من أن أويساً قلع جميع أسنانه لشدة أحزانه حين سمع أن سنّ النبي صلى الله عليه وسلم أصيب يوم أحد ولم يعرف خصوص أي سن كان بوجه معتمد، فلا أصلَ له عند العلماء مع أنه مخالف للشريعة الغراء، ولذا لم يفعله أحد من الصحابة الكبراء على أن فعله هذا عبث لايصدر إلا عن السفهاء‘‘.

ترجمہ: جان لو کہ لوگوں کی جانب سے جو مشہور کیا جاتا ہے کہ اویسِ قرنی نے اپنے تمام دانت توڑ دیے تھے رسول اللہ ﷺ کے دندان کے ٹوٹنے کے غم میں؛ کیوں کہ انہیں متعین طور پر  معلوم نہیں تھا کہ آپ ﷺ کا کون سا دانت ٹوٹا ہے (تو سارے توڑ دیے)۔ علماء کے نزدیک اس بات کی کوئی بنیاد نہیں، اور یہ خلافِ شریعت ہے۔ اس ہی وجہ سے بڑے بڑے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ میں سے (جو اعلیٰ درجے کے عاشق تھے) کسی نے بھی ایسا نہ کیا؛ کیوں کہ یہ ایک عبث فعل ہے اور نادان لوگوں سے ہی صادر ہوسکتا ہے۔ (المعدن العدني في فضل أويس القرني، ص 403) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200612

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں