بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو جگہ جائیداد اور گھر ہوں تو پہلے مقام پر نماز مکمل یا قصر ہوگی؟


سوال

ہمارا علاقہ رحیم یار خان ہے ،ادھر ہماری جائیداد اور گھر ہے اورہم احمد پور شرقیہ میں رہتے ہیں، ادھر بھی ہمارا گھر ہے، آیا کہ ہم رحیم یار خان جائیں تو نماز مکمل پڑھیں گے یا قصر پڑھیں گے؟

جواب

اگر آپ لوگوں نے   رحیم یارخان کو وطن برقرار رکھا ہے یعنی احمد پور شرقیہ میں آنے کے بعد بھی آپ کی یہ نیت ہے کہ  رحیم یار خان بھی ہمارا وطن ہے تو رحیم یار خان میں آپ مکمل نماز پڑھیں گے، اگرچہ آپ وہاں پندرہ دن سے کم کے لیے ہی کیوں نہ گئے  ہوں؛  کیوں کہ رحیم یار خان بھی آپ کا  وطنِ اصلی  ہے۔

لیکن اگر آپ نے یہ نیت کی ہے کہ اب رحیم یارخان ہمارا وطن اصلی نہیں رہا اور آپ پندرہ دن سے کم کے لیے رحیم یارخان جائیں گے توآپ وہاں مسافر ہوں گے اور قصر نمازپڑھیں گے۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (2 / 147)

"وفي المحيط: ولو كان له أهل بالكوفة وأهل بالبصرة فمات أهله بالبصرة وبقي له دور وعقار بالبصرة، قيل: البصرة لا تبقى وطناً له؛ لأنها إنما كانت وطناً بالأهل لا بالعقار، ألا ترى أنه لو تأهل ببلدة لم يكن له فيها عقار صارت وطناً له ، وقيل: تبقى وطناً له؛ لأنها كانت وطناً له بالأهل والدار جميعاً، فبزوال أحدهما لايرتفع الوطن، كوطن الإقامة تبقى ببقاء الثقل وإن أقام بموضع آخر۔ ا هـ

 وفي المجتبى: نقل القولين فيما إذا نقل أهله ومتاعه وبقي له دور وعقار، ثم قال: وهذا جواب واقعة ابتلينا بها وكثير من المسلمين المتوطنين في البلاد ولهم دور وعقار في القرى البعيدة منها يصيفون بها بأهلهم ومتاعهم، فلا بد من حفظها أنهما وطنان له لا يبطل أحدهما بالآخر"۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200023

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں