بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

دو تولہ سونا، گاڑی اور کرائے پر دی ہوئی دکان ملکیت میں ہونے کی صورت میں زکاۃ کا حکم


سوال

1-گھر میں دو تولے سونا ہے اورنقد رقم نہیں ہے، ماہانہ  تنخواہ اور بیوی کی پینشن ہے  جو سب خرچ ہوجاتاہے.کار بھی رکھی ہوئی ہے ایک دکان ہے جو 3500کرایہ پر دے رکھی ہے،  اس ساری صورتِ حال میں زکاۃ کے نفاذ کے بارے میں راہ نمائی فرمائیں!

جواب

اگر آپ کے پاس صرف دو تولہ سونا ہے، اس کے علاوہ  بچت میں نقدی بالکل نہیں ہے، جتنی نقدی آتی ہے سب ضروریات میں خرچ ہوجاتی ہے تو آپ پر زکات واجب نہیں ہے، کرائے پر جو دکان دی ہے اس کی بھی زکات دینا لازم نہیں ہے، البتہ اگر آپ کی ملکیت میں  سال کے اول اور آخر میں دو تولہ سونے کے ساتھ  بنیادی ضرورت کے خرچے سے زائد کچھ پیسے (خواہ صرف  سو روپے)بھی ہوں اور وجوبِ زکات کے دن سے پہلے وہ سو روپے آپ کی کسی ضرورتِ اصلیہ(مثلاً:  واجب الادا بل ، گھر کا راشن ، قرض وغیرہ)  میں واجب الادا  نہ ہوں تو  آپ پر زکات واجب ہو گی،  یعنی اگر آپ پر سو روپے سے متعلق کوئی ذمہ متعلق نہ ہو  تو چوں کہ آپ چاندی کے حساب سے صاحبِ نصاب ہوئے  اس لیے آپ پر زکات واجب ہو گی۔

باقی استعمال کی کار اور کرایہ پر اٹھائی ہوئی دکان کی مالیت پر زکات واجب نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200951

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں