دو تولہ سونا آٹھ ماشہ 5۔3 رتل پر کتنی زکاۃ ہے؟
اگر کسی کی ملکیت میں سونے کی صرف یہ ہی مقدار ہو، اس کے علاوہ چاندی، نقدی یا مالِ تجارت کچھ نہ ہو تو اتنی مقدار پر زکاۃ واجب ہی نہیں ہو گی۔
اور اگر سونے کی مذکورہ مقدار جس کی ملکیت میں ہے اس کے پاس اس کے علاوہ چاندی، نقد رقم یا مال تجارت کی اتنی مقدار موجود ہے جس کی مجموعی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت تک پہنچ جاتی ہے تو اس کی مارکیٹ ویلیو معلوم کی جائے، اور اس مجموعی مالیت کا ڈھائی فیصد زکاۃ میں ادا کیا جائے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200411
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن