بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوسری شادی کے لیے اجازت


سوال

اگر پہلی بیوی سے کافی عرصے سے تعلقات ٹھیک نہ ہوں، تو مرد دوسری شادی کرسکتا ہے؟،پہلی موجود ہے، لکھ کر نہیں دے رہی، لیکن زبانی اقرار کرچکی ہے کہ میری طرف سے اجازت ہے۔

جواب

ازروئے شریعت دوسری شادی کے لیے شوہر کو پہلی بیوی سے اجازت لینا ضروری نہیں، اگر ایک سے زیادہ بیویوں کے جسمانی اور مالی حقوق ادا کرنے کی استطاعت ہے اور ان کے درمیان عدل کرے تو دوسری شادی کرسکتاہے۔

تاہم سائل کے جملے ’’پہلی بیوی سے تعلقات ٹھیک نہ ہوں‘‘ سے مراد اگر یہ ہے کہ غلطی بیوی کی ہے، تب تعلقات صحیح نہیں ہیں تو شوہر گناہ گار نہیں ہوگا، لیکن اگر صرف اس وجہ سے شوہر پہلی بیوی سے تعلق نہیں رکھتا کہ وہ دوسری شادی کی اجازت نہیں دے رہی، یا کسی بھی وجہ سے شوہر کی طرف سے زیادتی پائی جاتی ہے تو شوہر کو اپنی اصلاح کرکے بیوی کے حقوق کی ادائیگی کی فکر کرنی چاہیے. 

{وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَىٰ فَانكِحُوا مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۖ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَلَّا تَعُولُوا }

القول في تأويل قوله: {وَإِنْ خِفْتُمْ أَلا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ}
"قال أبو جعفر: اختلف أهل التأويل في تأويل ذلك.
فقال بعضهم: معنى ذلك: وإن خفتم يا معشر أولياء اليتامى، أن لاتقسطوا في صداقهن فتعدلوا فيه، وتبلغوا بصداقهنَّ صدقات أمثالهنّ، فلاتنكحوهن، ولكن انكحوا غيرَهن من الغرائب اللواتي أحلّهن الله لكم وطيبهن، من واحدة إلى أربع، وإن خفتم أن تجوروا إذا نكحتم من الغرائب أكثر من واحدة فلاتعدلوا، فانكحوا منهن واحدةً، أو ما ملكت أيمانكم.
ذكر من قال ذلك:
8456 - حدثنا ابن حميد قال، حدثنا ابن المبارك، عن معمر، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة: {وإن خفتم ألا تُقسطوا في اليتامى فانكحوا ما طابَ لكم من النساء}، فقالت: يا ابن أختي، هي اليتيمة تكون في حِجر ولِّيها، فيرغب في مالها وجمالها، ويريد أن ينكحها بأدنى من سُنة صداقها، فنهوا أن ينكحوهن إلا أن يقسطوا لهن في إكمال الصداق، وأمروا أن ينكحوا ما سواهُنَّ من النساء". (40) 
طبری، النساء) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200510

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں