بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوبئی کا رہائشی پاکستان میں مقیم ہوگا یا مسافر؟


سوال

میں دوبئی میں پیدا ہوا ہوں اور دوبئی ہی میں مستقل رہائشی ہوں، میرے بیوی بچے بھی دوبئی ہی میں ہیں، لیکن میرا پاسپورٹ پاکستانی ہے اور پاکستان میں میرا تعلق خیبر ایجنسی سے ہے جو کہ پشاور کے ساتھ لگتا ہے۔ پشاور میں ہماری زمین پر تو چچا کا قبضہ ہے جس کے ملنے کی اب نہ امید ہے نہ کوشش، البتہ گاؤں میں جو جائیداد تھی، اب اس پر بھی چچا کی قبضے کی نیت تو ہے، لیکن پورا قبضہ ہو نہیں پایا ہے۔ اگر میں کبھی پندرہ دن سے کم مدت کے لیے پاکستان جاؤں تو بھی کسی ہوٹل یا کسی رشتہ دار کے گھر مہمان بن کر رہوں گا تو ایسی صورت میں کیا قصر نماز پڑھوں گا یا پوری؟ اور اگر میرا وطنِ اصلی اب بھی پاکستان میں ہے تو وطنِ اصلی کا دائرہ کتنا ہوگا؟  صرف خیبر ایجنسی؟ یا پشاور بھی؟ یا پورا صوبہ خیبر پختونخواہ؟ یا پورا پاکستان یعنی اگر میں لاہور،کراچی وغیرہ چلا جاوں تو بھی پوری پڑھوں گا؟ 

جواب

اگر آپ کی پیدائش دبئی کی ہے اور وہیں کے مستقل رہائشی ہیں، بیوی بچے بھی وہی ہیں،اور آئند بھی وہیں رہنے کا ارادہ ہے،مستقل رہائش کے لیے پاکستان آنے کا ارادہ نہیں ہے تو پندرہ دن سے کم کے لیے جب آپ  پاکستان آئیں گے تو مسافر ہوں گے اور (پورے پاکستان میں کہیں بھی) کسی ایک علاقے میں پندرہ دن یا اس سے زائد اقامت  کی نیت کریں گے تو آپ مقیم ہوں گے، لیکن اگر مختلف شہروں میں پندرہ دن ٹھہریں گے تو مسافر ہی ہوں گے۔

واضح رہے کہ وطنِ وصلی سے مراد وہ آبادی ہوتی ہے جہاں انسان مستقل رہائش کا ارادہ رکھتاہے، اس آبادی سے باہر دیگر شہر اور قصبے وطنِ اصلی میں شامل نہیں ہوتے چاہے ایک صوبے یا ملک کا حصہ ہوں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200814

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں