دل میں قرآن کی گستاخی کاخیال یااللہ کےگستاخی کاخیال آنے سے آدمی کافر ہوجاتا ہے یانہیں؟ اگرکافرہوجاتاہے تو کیابیوی طلاق ہوجاتی ہے؟
دل میں غیر اختیاری طور پر اس طرح کے خیالات اور وسوسوں کے آنےسے انسان دینِ اسلام سے خارج نہیں ہوتا، بلکہ اس طرح کے وساوس آنے پر انہیں دل سے برا سمجھنا اور جھڑکنا ایمان کی علامت ہے، لہذا ان خیالات اور وسوسوں سے پریشان نہ ہوں ، اور ان کی طرف بالکل دھیان نہ دیں۔
ان وسوسوں اور برے خیالات کے علاج کے لیے درج ذیل نسخہ نبوی ﷺ پر عمل کیا جائے:
(1) أعُوذُ بِالله (2) اٰمَنْتُ بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِه کا ورد کرے۔ (3) هُوَ الْاَوَّلُ وَالْاٰخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْم (4) نیز رَّبِّ أَعُوْذُبِکَ مِنْ هَمَزٰتِ الشَّیٰطِیْنِ وَأَعُوْذُ بِکَ رَبِّ أَنْ یَّحْضُرُوْنِ کا کثرت سے ورد بھی ہر طرح کے شیطانی شکوک ووساوس کے دور کرنے میں مفید ہے۔فقط واللہ اعلم
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:
کفریہ اور گستاخانہ خیالات اور وساوس کا آنا اور اس کا علاج
فتوی نمبر : 144008200631
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن