بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دل میں قرآن یا اللہ رب العزت کے بارے بُرے خیالات آنا اور ان کا علاج


سوال

دل میں قرآن کی گستاخی کاخیال یااللہ کےگستاخی کاخیال آنے سے آدمی کافر ہوجاتا ہے یانہیں؟ اگرکافرہوجاتاہے تو کیابیوی طلاق ہوجاتی ہے؟

جواب

دل میں غیر اختیاری طور پر  اس طرح کے خیالات اور وسوسوں کے آنےسے انسان دینِ اسلام سے خارج نہیں ہوتا، بلکہ اس طرح کے وساوس آنے پر انہیں  دل سے برا سمجھنا  اور جھڑکنا  ایمان کی علامت ہے،  لہذا ان خیالات اور وسوسوں سے پریشان نہ ہوں ، اور ان کی طرف بالکل دھیان نہ دیں۔

ان وسوسوں  اور برے خیالات کے علاج کے لیے درج ذیل  نسخہ نبوی ﷺ پر عمل کیا جائے:

(1)  أعُوذُ بِالله (2) اٰمَنْتُ بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِه کا  ورد کرے۔ (3)  هُوَ الْاَوَّلُ وَالْاٰخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْم  (4) نیز  رَّبِّ أَعُوْذُبِکَ مِنْ هَمَزٰتِ الشَّیٰطِیْنِ وَأَعُوْذُ بِکَ رَبِّ أَنْ یَّحْضُرُوْنِ کا کثرت سے ورد بھی ہر طرح کے شیطانی شکوک ووساوس کے دور کرنے میں مفید ہے۔فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:

کفریہ اور گستاخانہ خیالات اور وساوس کا آنا اور اس کا علاج


فتوی نمبر : 144008200631

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں