(۱) کیا دعا کے لیے ہاتھ اٹھانا ضروری ہے؟
(۲)وتر کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھ سکتے ہیں؟
(۱) دعا کے وقت اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھانا اور پھر دعا کے بعد اٹھے ہوئے ہاتھوں کو چہرہ پر پھیرنا سنت ہے۔
سنن أبي داود (1 / 554):
" عن السائب بن يزيد عن أبيه أن النبى صلى الله عليه وسلم كان إذا دعا فرفع يديه مسح وجهه بيديه".
الفتاوى الهندية - (42 / 485):
"وَالْأَفْضَلُ فِي الدُّعَاءِ أَنْ يَبْسُطَ كَفَّيْهِ وَيَكُونَ بَيْنَهُمَا فُرْجَةٌ ... وَالْمُسْتَحَبُّ أَنْ يَرْفَعَ يَدَيْهِ عِنْدَ الدُّعَاءِ بِحِذَاءِ صَدْرِهِ ، كَذَا فِي الْقُنْيَةِ".
(۲) رمضان کے علاوہ وتر کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنا مکروہ ہے۔
الدر المختار شرح تنوير الأبصار (2 / 48):
"( ولايصلي الوتر و ) لا ( التطوع بجماعة خارج رمضان ) أي يكره ذلك". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201261
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن