بھائی نے بہن کو 200000 دولاکھ روپے ادا کرنے تھے اورترتیب یہ تھی کہ ہر ماہ 50000 روپے قسطیں ادا کرتا تھا اور ادا کرنے پر کا غذ میں بہن اور بہن کے بیٹے کا دستخط لیا کرتا تھا, اب تین قسطیں ادا ہو چکی تھی آخری قسط نمازِ عشاء کے بعد اداکرنے گیاتو بہن کا بیٹا گلی میں ملا، چوں کہ بہن کا گھرتیسری منزل پرہے، رات کا وقت بھی تھا اور سیڑھیاں چڑھنے کی ہمت بھی نہیں ہورہی تھی ؛ اس لیے بھانجے کو ہی دے دی اور ا س بھانجے کے دستخط بھی لے کر معاملہ صا ف کردیا، ا ب جب کہ اس بات کو 4 سال ہوگئے ہیں، اور اتنے سال تک ان کی طرف سے کوئی مطالبہ بھی نہیں ہوا حال آں کہ وہ ایسے ہیں کہ ایک پیسہ نہ چھوڑیں، اب وہ کہہ رہے ہیں کہ مجھے پیسے نہیں ملے، جب کہ اس کے بیٹے کے لینے کے دستخط موجود ہیں۔ برائے مہربانی شریعت کی روشنی میں اس کا حل بتلائیں۔
اس صورت میں بھانجے کے دستظ ثابت کرکے قسط کی ادائیگی ثابت کی جاسکتی ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200188
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن