بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اسٹامپ پیپر پر دستخط سے طلاق


سوال

میری بیوی کو اس کی ماں ساتھ لے گئی، مجھے گھر والوں نے کہا: اب کوئی  چانس نہیں ، اگر تم ہماری  بات نہیں مانو گے تو تم ہم سے مار کھاؤ گے، میرے ابو اور بھائی نے کہا: اسٹیمپ پیپر پر لکھ دو اور سائن کردو، میں نے کہا: میں اس کو طلاق دینا نہیں چاہتا، میرے گھر کی طرف سے مجھے مسلسل مجبور کیا جاتا رہا۔لڑکی کےوالدین کو بھی کہا کہ آپ سامان لے جائیں، ہم نے نہیں بسانی ، دن بدن یہ کام بڑھنے لگا،میں نے  اسٹامپ پیپر تو لے لیا لیکن اس پر کچھ لکھا نہیں ، کچھ دن بعد بھائی اس پر پرنٹ نکلواکر لے آئےاور وہ لوگ بھی سامان اٹھانے آگئے، اور میرے گھر والوں نےکہا: اب سائن کرہی دو، میں پیپر پڑھنے لگا, ا س پر تین لکھی ہوئی تھیں، میرے دل میں تھا کہ ایک بھی نہیں دوں گا۔ اگر پھر بھی حالات نہ رہے تو ایک دے دوں گا،خیر میں نے اپنے زبان پر وہ الفاظ نہ آنے دیے اور نہ دل میں، بس یہ تھا کہ کسی طرح اس کو ایک کردوں، میرے والد نے مجھے کہا : دل میں درد ہورہا ہے، مجھے کچھ ہو نہ جائے تم سائن کردو، میرے دل میں تین کی کوئی بات نہیں تھی، لیکن میں نے سائن کردیے ، کیا اب میں رجوع کرسکتا ہوں؟

جواب

جب آپ کو معلوم تھا کہ اس اسٹیمپ پیپر پر  تین طلاقیں لکھی ہوئی  ہیں اور آپ نے اسس پر دستخط کردیا تو آپ کی بیوی پر تین طلاق واقع ہوچکی ہیں ۔آپ کے دستخط کے ہوتے ہوئے دل میں تین کے ہونے یا نہ ہونے کا کوئی اعتبار نہیں ۔لہذا  آپ دونوں کا نکاح ختم ہوچکا ہے،اب رجوع کی کوئی صورت نہیں ، اور حلالہ کے بغیر  دونوں کا نکاح بھی دوبارہ قائم نہیں ہوسکتا۔

' عن حماد قال: إذا کتب الرجل إلی امرأته -إلی- أمابعد! فأنت طالق فهي طالق، وقال ابن شبرمة: هي طالق' ۔ (المصنف لابن أبي شیبة، کتاب الطلاق، باب في الرجل یکتب طلاق امرأته بیده، مؤسسة علوم القرآن ۹/۵۶۲، رقم: ۱۸۳۰۴)
'عن الحکم قال: الکتاب کلام، ﴿ فَاَوْحىٰ اِلَیْهِمْ اَنْ سَبِّحُوْا بُکْرَةً وَّعَشِیًّا﴾، قال: کتب إلیهم'۔ (المصنف لعبد الرزاق، الطلاق، باب الرجل یکتب إلی امرأته بطلاقها، دارالکتب العلمیة ۶/۳۱۹، رقم: ۱۱۴۷۹)
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201451

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں