’’دجانہ‘‘ نام رکھنا کیسا ہے؟
دجانہ نام رکھنا درست ہے۔
یہ "دجن" سے ہے جس کے معنی سایہ کے ہیں۔ عربی زبان میں فُعالہ کا وزن کسی چیز کے بچے ہوئے حصے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے جیسے غُسالہ کہتے ہیں غسل کے بچے ہوئے پانی کو؛ لہذا "دجانہ" کا مطلب ہوگا سایہ کا آخری حصہ۔
العين (6 / 83):
"دجن: الدُّجنُ: ظلُّ الغيم".
تاج العروس (34 / 508):
"(وداجون: ة بالرملة) فيما يظنه ابن السمعاني، (منها: أبو بكر) محمد بن أحمد بن عمر بن عثمان بن أحمد بن سليمان الداجوني الرملي (المقرىء) عن: أبي بكر أحمد بن عثمان بن شيبان الرازي وعنه: أبو القاسم زيد بن علي الكوفي (وأبو دجانة كثمامة: كنية (سماك بن خرشة: وقيل سماك بن أوس بن خرشة الخزرجي البياضي الأنصاري (صحابي) مشهور، رضي اللها تعالى عنه".
القاموس المحيط (1 / 1195):
"وداجون: ة بالرملة، منها أبو بكر المقرئ. وأبو دجانة، كثمامة: سماك بن خرشة، صحابي". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105200084
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن