میں دبئی میں رہتا ہوں اور ادھر عصر کی نماز مغرب سے تقریباً دو گھنٹے پہلے پڑھتے ہیں ۔یہ ٹھیک ہے کہ نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں جس جگہ کوئی ایسی مسجد موجود ہو جہاں حنفی مذہب کے مطابق وقت داخل ہونے کے بعد عصر کی نماز ہوتی ہو تو وہیں جاکر نماز پڑھنا ضروری ہوگا، اسی طرح اگر وہاں حنفی متبعین اپنی جماعت خود کراسکتے ہیں تب بھی مثلِ ثانی کے بعد ہی عصر کی نماز پڑھنا لازم ہوگا، اور اگر ایسی صورت نہیں، بلکہ اس ملک میں مثلِ اول کے بعد عصر کی نماز پڑھنے کا تعامل ہو اور دو مثل کے بعد نماز پڑھنے کی صورت میں مستقل طور پر جماعت کا ترک لازم آتا ہو، یعنی قریب میں کوئی اور مسجد نہ ہو جہاں عصر کی نماز مثلین کے بعد پڑھی جاتی ہو اور نہ ہی اپنی مرضی سے خود جماعت کراسکتا ہو تو مثلِ اول میں عصر کی نماز کی گنجائش ہوگی۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144103200721
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن