آج کل شہروں میں اٹیچڈ باتھ ہیں اور ایک ہی نالی ہوتی ہے ، کیا ادب یہ ہے کہ داڑھی کے بالوں کو اس میں ڈال دیا جائے؟ تقوی کے قریب کیا ہے؟
کٹے ہوئے بالوں کو دفن کردینا چاہیے، اگر دفن نہ کرسکیں تو کسی محفوظ جگہ ڈال دیا جائے، مگر نجس (گندی) جگہ نہ ڈالنا چاہیے، یہ انسانی اعضاء کی بے اکرامی کے ساتھ بیماری کا باعث بھی ہوسکتاہے، فقہاء نے اسے مکروہ لکھاہے:
"فإذا قلم أظفاره أو جزّ شعره ینبغي أن یدفن ذلک الظفر والشعر المجزور، فإن رمی به فلا بأس به. وإن ألقاه في الکنیف أوفي المغتسل یکره ذلک؛ لأن ذلک یورث داءً". (عالمگیري: 5/358) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008202044
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن