بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

داڑھی ایک مشت سے کم کرنے والے کی نماز


سوال

اگر کسی کی داڑھی ایک مشت سے کم ہو یعنی کاٹ کر ایک مشت سے کم کرلی ہو  تو کیا اس کی نماز ہوگی یا نہیں خواہ مقتدی ہو یا منفرد؟

جواب

داڑھی اگر کاٹ کر  ایک مشت سے کم کرلی ہو تو ایسے شخص کی نماز تو ہوجائے گی، خواہ کسی کی اقتدا  میں نماز پڑھے یا انفرادی نماز پڑھے۔ تاہم باشرع شخص کی موجودگی میں ایسے شخص کی امامت مکروہِ تحریمی ہوگی۔واضح رہے کہ داڑھی ایک مشت سے کم کرنا حرام ہے اور اس کا گناہ دوسرے گناہ سے بڑھ کر ہے؛ کیوں کہ یہ گناہ ہر وقت ساتھ لگا رہتا ہے۔

چنانچہ داڑھی کے شرعی حکم سے متعلق حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی صاحب رحمہ اللہ کے افادات میں ہے:

’’داڑھی قبضہ (ایک مشت) سے کم کرانا حرام ہے، بلکہ یہ دوسرے کبیرہ گناہوں سے بھی بدتر ہے؛ اس لیے اس کے اعلانیہ ہونے کی وجہ سے اس میں دینِ اسلام کی کھلی توہین ہے اور اعلانیہ گناہ کرنے والے معافی کے لائق نہیں، اور ڈاڑھی کٹانے کا گناہ ہر وقت ساتھ لگا ہوا ہے حتی کے نماز وغیرہ عبادات میں مشغول ہونے کی حالت میں بھی اس گناہ میں مبتلا ہے‘‘۔ ( "ڈاڑھی منڈانا کبیرہ گناہ اور اس کا اس کا مذاق اڑانا کفر ہے"ص 10،مکتبہ حکیم الامت)

”کان حلق اللحیة محرّماً عند أئمة المسلمین المجتهدین: أبي حنیفة، ومالك، والشافعي، وأحمد وغیرهم -رحمهم الله تعالیٰ-“. (المنهل العذب المورود، کتاب الطهارة، أقوال العلماء في حلق اللحیة واتفاقهم علی حرمته: 1/186، موٴسسة التاریخ العربي، بیروت، لبنان) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200344

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں