بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

داماد اپنے سسرال میں قصر کرے گا یا اتمام؟


سوال

1. میری مستقل رہائش اور میرا مستقل گھر ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ہے اور میرے سسرال ٹوبہ ٹیک سنگھ سے تقریباً 40 کلومیٹر دور ہیں اور میری جاب لاہور میں ہے،  اب میں لاہور سے گھر اپنے ٹوبہ ٹیک سنگھ جانا چاہتا ہوں، لیکن پہلے میں اپنے سسرال پہنچتا ہوں وہاں ایک دو دن رہتا ہوں، کیا سسرال میں میں قصر نماز پڑھوں گا جو ایک دو دن ٹھہرتا ہو ں؟

2.  اسی طرح جب میں ٹوبہ ٹیک سنگھ اپنے گھر سے لاہور آنا چاہتا ہوں جاب کے لیے تو راستے میں جو میرے گھر سے چالیس کلومیٹر دور سسرال ہے وہاں پر میں ایک دو دن اسٹے کر کے پھر لاہور آتا ہوں،  تو کیا وہاں سسرال میں اب قصر نماز پڑھوں گا یا پوری پڑھوں گا؛ کیوں کہ میں آنا تولاہور چاہتا ہوں، لیکن رستے میں جہاں ٹھہرا ہوں، وہ میرے مستقل گھر سے چالیس کلومیٹر دور ہے، میرا یعنی سسرال ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ اگر کسی شخص کی بیوی مستقل طور پر اپنے میکے میں رہتی ہو، سسرال میں نہ رہتی ہو تو یہ علاقہ اُس عورت کے شوہر کے لیے وطن بن جاتا ہے اور جب کبھی شوہر اپنے سسرال آئے گا تو وہ مقیم ہو گا اور پوری نماز پڑھے گا۔

لہذا اگر آپ کا معاملہ ایسا ہی ہو تو دونوں صورتوں میں یعنی ٹوبہ ٹیک سنگھ سے لاہور جاتے وقت  اور لاہور سے ٹوبہ ٹیک سنگھ جاتے وقت  آپ اپنے سسرال میں اتمام کریں گے۔

اور اگر ایسا نہیں ہے یعنی آپ کی اہلیہ مستقل اپنے میکے میں رہائش پذیر نہ ہوں، بلکہ آپ کے گھر میں رہتی ہوں تو ایسی صورتِ حال میں دونوں صورتوں میں  آپ اپنے سسرال میں قصر کریں گے۔  اور دوسری صورت (اہلیہ کے آپ کے ساتھ قیام کی صورت) میں گو کہ آپ کا سسرال چالیس کلو میٹر کے فاصلہ پر ہے جو کہ مسافتِ سفر کی مقدار شرعی نہیں ہے، لیکن چوں کہ آپ کا اصل ارادہ لاہور جانے کا ہے  اور درمیان میں قیام کا ارادہ  بھی پندرہ دن سے کم کا ہے اس لیے اپنے سسرال میں آپ مسافر ہی ہوں گے اور قصر نماز پڑھیں گے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 131):
"(قوله: أو تأهله) أي تزوجه. قال في شرح المنية: ولو تزوج المسافر ببلد ولم ينو الإقامة به فقيل: لا يصير مقيماً، وقيل: يصير مقيماً؛ وهو الأوجه"۔ 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200084

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں