ہماری کچھ بنجر زمینیں ہیں ،جن پر ایک جنگلی قسم کا درخت کیکر اگتاہے،یہ درخت خود ہی اگتاہے ، اور ہم اس کو اگانے کے لیے کسی قسم کی کوئی محنت نہیں کرتے۔ان درختوں کا اور کوئی استعمال نہیں ہے، لہذا ہم اس کوکاٹ کر جلانے کے لیے استعمال کرتے ہیں، کیا اس درخت میں بھی دوسری فصلوں کی طرح زکاۃ وغیرہ دینی پڑے گی یانہیں،جیسے : گندم وغیرہ میں عشر وغیرہ دیاجاتاہے؟
مذکورہ درختوں میں عشر واجب نہیں۔البحرالرائق میں ہے:
''وكذا لا عشر فيما هو تابع للأرض كالنحل والأشجار ؛ لأنه بمنزلة جزء الأرض ؛ لأنه يتبعها في البيع، وكذا كل مايخرج من الشجر كالصمغ والقطران لانه لايقصدبه الاستغلال''۔[2/256،دارالمعرفہ] فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143902200037
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن