بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خواتین کا موٹر سائیکل چلانا


سوال

کیا خواتین موٹر سائیکل چلاسکتی ہیں ?

جواب

عورت  کے لیے اصل حکم گھر میں رہنا ہے ، باہر نکلنے اور موٹر سائیکل  چلانے میں موجودہ زمانہ کے ماحول کی روشنی میں جو مفاسد ہیں اور  اسلامی احکام واقدار  کی جو  خلاف ورزی ہے، وہ آیاتِ قرآنی اور ذخیرہ احادیث پر نظر رکھنے والے سے مخفی نہیں ہے؛
عورتوں کے متعلق قرآن میں ہے:

﴿وقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِیَّْةِ الْاُوْلَیٰ﴾ (الاحزاب: ۳۳)

اور یہ بات کسی عاقل شخص پر مخفی نہیں کہ جاہلیتِ اولی اور مغربیتِ حاضرہ میں کوئی فرق نہیں رہا، بلکہ اس زمانہ میں جو عریانیت اور فحاشی کا سیلاب  ہے وہ زمانہ جاہلیت سے کہیں بڑھ کر ہے-
یہی  وجہ ہے کہ  فقہاء کرام نے بلا ضرورتِ شدیدہ عورت کو باہر جانے  سے منع کیا ہے ۔

موٹر سائیکل کی ڈرائیونگ کرنے میں جہاں بے پردگی اور شیطان کا آلہ کار  بننے کا خطرہ ہے،  اس کے ساتھ ساتھ مردوں کی مشابہت کا عنصر بھی پایا جاتا ہے ۔جب کہ اللہ کے رسول ﷺ نے اس عورت پر لعنت کی ہے جو مردوں کی مشابہت اختیار کرے :

چنانچہ حدیث میں ہے:

"لعن الله المتشبهین من الرجال بالنساء والمتشبهات من النساء بالرجال". رواه البخاري. (مشکاة المصابیح: ص۳۸)

طبرانی میں ہے کہ لعنت کے یہ الفاظ  آپ ﷺ نے اس عورت کو دیکھ کر ارشاد فرمائے جو کمان لٹکائے آپ ﷺ کے پاس سے گزری ، کمان جو ضروت کا آلہ ہے، اسے مردوں کی طرح لٹکاکر لے جانے والی عورت کو  رحمتِ دو عالم ﷺ نےلعنت کی ہے تو مردوں کی مانند موٹر سائیکل چلانے اور کسی کمپنی میں رجسٹرڈ  کرکے اسے مستقل پیشہ بنانے کی قباحت سے اس سے خوب واضح ہے!

علاوہ ازیں سواری کے خدا نخواستہ بے قابو ہونے کی صورت میں بے پردگی کا بھی سخت احتمال ہے، نیز جرائم پیشہ افراد کا شکار ہونے کا بھی خطرہ ہے ؛ اِس لیے عورتوں کو موٹر سائیکل چلانے سے احتراز کرنا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202333

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں