بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

خلع کی تعریف،حکم اور عدت کابیان


سوال

خلع  کیا ہوتی ہے، اسلام میں خلع جائز ہے کیا؟اور خلع کی عدت کیسے ہوتی ہے؟

جواب

شریعت میں عقدنکاح کوختم کرنے کے جوطریقے ہیں ان میں ایک طریقہ خلع بھی ہے،اگرعورت شوہرکے ساتھ رہنے پرراضی نہیں ہے اورشوہراسے طلاق بھی نہیں دیتاتواسے اختیارہے کہ اپناحق مہرواپس کرکے یاکچھ مال بطورفدیہ دے کر شوہرکورضامند کرکے خلع حاصل کرے،جیساکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے جس کاترجمہ یہ ہے:

''سواگرتم لوگوں کو(یعنی میاں بیوی کو)یہ احتمال ہوکہ وہ دونوں ضوابط خداوندی کوقائم نہ کرسکیں گے تودونوں پرکوئی گناہ نہیں ہوگاکہ اس(مال لینے دینے میں )جس کردے کرعورت اپنی جان چھڑالے''۔(بیان القرآن،سورۃ البقرۃ،1/133)

خلع کے لیے میاں بیوی دونوں کی رضامندی ضروری ہے،اگردونوں میں سے ایک بھی رضامند نہ ہو توپھرخلع واقع نہیں ہوگا۔جس طرح طلاق کے بعد عدت ہوتی ہےاسی طرح خلع کے بعدبھی عدت لازم ہے،اوروہ عورت جسے ماہوری آتی ہوخلع یاطلاق کی صورت میں جدائی کے بعداس کی عدت تین ماہواریاں ہے،اگرماہواری نہ آتی ہوتوقمری حساب سے تین مہینے عدت گزارنا لازم ہے۔۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143704200034

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں