بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خطبہ میں ہاتھ باندھنا اور خطبہ میں بیٹھنے کا طریقہ


سوال

بہت سی مساجد میں اکثر لوگوں کو دیکھا ہے کہ وہ نمازِ  جمعہ کے آخری خطبہ کے دوران پہلے خطبے میں ناف پر , جب کہ دوسرے خطبہ میں دونوں زانوں پر ہاتھ رکھتے ہیں، اس کی شرعی حیثیت کیاہے؟ اور خطبہ کے دوران بیٹھنے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟

جواب

خطبے کے دوران بیٹھنے کی کوئی خاص کیفیت مقرر نہیں ہے، اصل مقصود ادب اور توجہ کے ساتھ  بیٹھ  کر خطبہ سننا ہے؛ اس لیے قبلہ رخ یا امام کی طرف متوجہ ہوکر  ادب وتہذیب کے دائرے  میں رہتے ہوئے کسی بھی طریقےسےبیٹھنا جائز ہے، البتہ کسی ایسے طریقے سے بیٹھنا مکروہ ہے جس میں نیند آنے  لگے یا سستی ہونے لگے، چناں چہ حضرت معاذ بن انس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے:  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبے کے دوران   (پنڈلیاں کھڑی کرکے ان کے گرد کوئی کپڑا یا چادر وغیرہ لپیٹ لینے یا بازؤوں کے ذریعے حلقہ بنا کر بیٹھنے) سے منع فرمایا ہے۔

اس لیے کہ اس ہیئت سے طبیعت میں سستی پیدا ہوتی اور نیند آنے لگتی ہے؛ لہذا اگر اس ہیئت میں سستی پیدا ہو تو اس طرح نہ بیٹھے. 

بہتر یہ ہے کہ  دونوں خطبوں میں ایسے بیٹھے جیسے نماز  کے تشہد میں بیٹھا جاتا ہے۔ لیکن ایک خطبے میں دو زانو ہوکر ہاتھ باندھنے اور دوسرے میں تشہد کی حالت میں بیٹھنے کو سنت اور ضروری   سمجھنا  درست نہیں؛ اس لیے  خطبے میں اس التزام سے اجتناب کیا جائے۔

الفتاوى الهندية (1/ 147):
"ويستحب للرجل أن يستقبل الخطيب بوجهه هذا إذا كان أمام الإمام، فإن كان عن يمين الإمام أو عن يساره قريباً من الإمام ينحرف إلى الإمام مستعداً للسماع، كذا في الخلاصة". 

الفتاوى الهندية (1/ 148):
"إذا شهد الرجل عند الخطبة إن شاء جلس محتبياً أو متربعاً أو كما تيسر؛ لأنه ليس بصلاة عملاً وحقيقة، كذا في المضمرات، ويستحب أن يقعد فيها كما يقعد في الصلاة، كذا في معراج الدرايةً". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200747

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں