بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

خصی جانور کی قربانی کیوں جائز ہے؟


سوال

خصی  جانور کی قربانی جائز ہے،  کیوں؟

جواب

رسول اللہ ﷺ سے خصی جانور کی قربانی ثابت ہے۔

"عن جابر قال: ذبح النبي صلی الله علیه وسلم یوم الذبح کبشین أقرنین أملحین موجوئین ... الحدیث". (مشکاة المصابیح، کتاب الصلاة، باب في الأضحیة، الفصل الثاني، (ص:128) ط: قدیمي کراچی)

ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے قربانی کے دن دو سینگ والے، چت کبرے (سیاہ رنگ کے جن کے سر سفید تھے)،  خصی دنبے ذبح کیے ۔۔۔ الخ

"ولا بأس بإخصاء البهائم؛ لأن فیه منفعة البهیمة والناس". (الهدایة، کتاب الکراهیة، فصل في البیع،  ۴/ ۴۷۴)
"قال رحمه اﷲ: (وخصى البهائم) یعني یجوز؛ لأن علیه الصلاة والسلام ضحی بکبشین أملحین موجوء ین، والموجوء: هو الخصي؛ ولأن لحمه یطیب به، ویترك النکاح فکان حسناً". (البحرالرائق، کتاب الکراهیة، فصل في البیع، رشيدية ۸/ ۲۰۴)
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200132

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں