بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ختنہ کی دعوت اور اس میں شرکت کا حکم


سوال

۱۔ختنے کی دعوت میں شرکت کرنا کیسا ہے؟ ہمارے علاقہ میں ختنہ کی دعوت تقریباً لازمی کرتے ہیں۔ دعوت میں شرکت نہ کرنے والوں سے سختی سے ناراض ہوتے ہیں۔

۲۔ جو دین دار ہوتے ہیں وہ اس میں پیسے تو لیتے ہی ہیں، باقاعدہ پیسے دینے والوں کے نام لکھ کر محفوظ کیا جاتا ہے تاکہ بعد ان کے ہاں بھی ختنہ کی دعوت ہو تو ہم بھی ان کو اتنے پیسے دیں۔

 ۳۔اور جو دین دار نہیں ہوتے وہ ختنہ سے کچھ دن پہلے سے بہت تیز آواز میں ایکو ساؤنڈ اسپیکر سے گانے بھی چلانا شروع کر دیتے ہیں اور ختنہ کے دن عورتیں گھر میں گانا چلا کر ڈانس بھی کرواتی ہیں۔

جواب

۱۔ختنہ تومسنون عمل ہے،لیکن ختنہ کی دعوت کرناشریعت میں ثابت نہیں ہے،مسنداحمدبن حنبل کی ایک روایت کے مطابق صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اس دعوت کاناپسندیدہ ہونابھی منقول ہے۔اور سوال میں ذکرکردہ تصریح کے مطابق جب اس دعوت کولازمی سمجھاجاتاہو،باقاعدہ لوگوں کوجمع کیاجاتاہواورشرکت نہ کرنے کی صورت میں ناراضگی رکھی جاتی ہوتواس کے ناجائزہونے میں کوئی شبہ نہیں۔

۲۔رسم ختنہ کے موقع پر  جو پیسے دیے جاتے ہیں وہ  بطورہمدردی کے نہیں دیے جاتے، بلکہ مجبورہوکر اورملامت سے بچنے کے لیے دیے جاتے ہیں جب کہ بعض جگہوں پراسے باقاعدہ لکھ کرمحفوظ کیاجاتاہے اور بعد میں وہ رقم لوٹائی جاتی ہے،اس طرح اس رقم کا حکم قرض کا ہوجاتا ہے کہ اگربعد میں اس رقم سے زائد دینے والے کولوٹائی جائے تووہ سودہوجاتا ہے۔خلاصہ یہ ہے کہ اس رسم سے بھی اجتناب لازم ہے۔

۳۔گانابجانا،رقص کرنا اورمخلوط محفل شریعت میں حرام ہیں ، ایسی تقریب  جس میں یہ امورممنوعہ موجودہوں، شرکت جائزنہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143804200026

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں