ہمارے یہاں ’’ختم جلالی‘‘ کے نام سے ایک معمول جاری ہے، جس کا طریقہ یہ ہے کہ زعفران کی سیاہی سے کاغذ پر سوا لاکھ مرتبہ لفظ اللہ لکھاجاتاہے، اس کے بعد ہر ایک لفظ کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے آٹے کی گولی بناکر (بناتے وقت سب مل کر دعاءِ یونس پڑھتے ہیں) اس کو دھوپ میں سوکھا کر سمندر میں مچھلی کی خوراک کی حیثیت سے ڈالا جاتا ہے۔ بہت سے لوگ مصائب سے نجات پانے کے لیے عمل کرکے دعا کراتے ہیں۔ اس عمل کی شرعی حیثیت کیا ہیں؟ دلائل سے وضاحت کیجیے؟
ختمِ مذکور کسی نص سے ثابت نہیں ہے، کسی پیر یا عامل کا جاری کردہ ہو گا، اس عمل میں لفظِ ’’الله‘‘ لکھ کر مچھلی کی خوراک کے طور پر اسے ڈالنا پایا جاتاہے، جس میں اللہ تعالیٰ کے نامِ گرامی کی بے ادبی معلوم ہوتی ہے، اس لیے یہ عمل قابلِ ترک ہے۔
اگر کوئی شخص کسی مصیبت میں مبتلا ہو جائے تو مطلقاً صدقہ یا محض آیتِ کریمہ یا حَسْبِيَ الله وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ نِعْمَ الْمَوْلی وَ نِعْمَ النَّصِیْرپڑھنا بھی مفید ثابت ہو گا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200297
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن