بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حیض کے ایام میں نمازوں کے اوقات میں عورت کو کیا کرنا چاہیے؟


سوال

عورت حیض کے ایام میں نمازوں کے اوقات میں کیا کرے؟

جواب

شریعتِ مطہرہ کی طرف سے حیض کے ایام میں نمازوں کے اوقات میں عورت کے ذمہ کسی  قسم کی کوئی عبادت نہیں ہے، البتہ مسلمان کی شان یہ ہے کہ اس کا کوئی بھی وقت ذکر اللہ یا بامقصد کاموں سے خالی نہ ہو، لہٰذا حیض کے ایام میں عورت کے ذمہ چوں کہ نماز پڑھنا تو نہیں ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان اوقات کو فضول کاموں  میں لگ کر ضائع کردیا جائے، بلکہ ان اوقات کو مفید دینی کتب کے مطالعہ اور اذکار و دعاؤں میں صرف کرنا چاہیے۔ 

فتاویٰ تاتارخانیہ میں ہے کہ حائضہ عورت کے لیے مستحب ہے کہ نماز کے وقت وضو کرکے جتنی دیر نماز پڑھنے میں لگتی ہے، اتنی دیر مصلیٰ بچھا کر بیٹھ کر ذکر و دعا کرتی رہے، تاکہ عام اوقات میں جو وقت عبادت میں لگتا تھا وہ ضائع بھی نہ ہو اور عبادت کی عادت بھی باقی رہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200649

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں