"حیاء" کے لفظی معنی بتا دیں کہ "حیاء" دراصل کہتے کسے ہیں ؟
انسانی اخلاق میں سے ایک اہم "خُلُق" حیاء ہے، لغت میں کسی چیز کی بابت معیوب بننے کے خوف سے جو تغیر اورانکسار ، انسان پر طاری ہوجاتا ہے، اس کا نام ”حیاء“ہے۔ شریعت کی اصطلاح میں "حیاء" اس خصلت کو کہا جاتا ہے جو انسان کو قبائح (برائیوں) سے روکنے کا باعث بنے، اور کسی حق دار کے حق میں کوتاہی کرنے سے اسے روکے۔
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (1/ 70):
"[ (والحياء) ] : بالمد [ (شعبة) ] أي: عظيمة [ (من الإيمان) ] أي: من شعبه، والمراد به الحياء الإيماني، وهو خلق يمنع الشخص من الفعل القبيح بسبب الإيمان؛ كالحياء من كشف العورة والجماع بين الناس، لا النفساني الذي خلقه الله في النفوس، وهو تغير وانكسار يعتري المرء من خوف ما يلام ويعاب عليه". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004201210
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن