بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حمل کے دوران بچے کی جنس معلوم کرنا


سوال

کیا دورانِ حمل لڑکا ہے یا لڑکی،  یہ معلوم کروایا جاسکتا ہے ؟اس سلسلے میں شرعی راہ نمائی درکار ہے ۔

جواب

دورانِ حمل  بچے کی جنس معلوم کرنے کی جستجوکرنا کوئی  پسندیدہ عمل نہیں ہے، بچے کی جنس جو بھی ہو وہ دنیا میں آکر ہی رہے گا۔ لہذااگر جنس معلوم کرنے کے لیےالٹرا ساؤنڈ  کرایا جائے اور اس کے لیے ستر کھولنا پڑے تو یہ ناجائز عمل ہے، اس مقصد کے لیے ستر کھولنا کہ آلہ رکھ کر جنس معلوم کی جائے یہ جائز عمل نہیں ہے۔

البتہ اگر کسی طبی ضرورت کے لیے  الٹرا ساؤنڈ کرایا گیا ہو، اور اسی  کے دوران بچہ کی جنس بھی معلوم کرلی جائے تو اس میں حرج نہیں، بشرطیکہ الٹرا ساؤنڈ کرنے والی عورت ہو، اور بقدرِ ضرورت ستر کھولے اور کسی مرد کی نگاہ نہ پڑے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200628

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں