بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حمل ساقط ہوجانے کی صورت میں نفاس کا حکم


سوال

اگر دو ماہ بعد حمل ضائع ہو جائے تو شرعی طور پر کتنے دن بعد عورت کا جسم پاک ہو جائے گا؟ اور اسقاطِ  حمل کے کتنے دن بعد ہم بستری کی اجازت ہے؟

جواب

حاملہ عورت کا حمل ضائع ہونے کی صورت میں نفاس کا حکم یہ ہے کہ اگر بچے کے اعضاء میں سے کسی عضو (مثلاً: ہاتھ، پیر ،انگلی یا ناخن وغیرہ) کی بناوٹ ظاہر ہوچکی ہو تو یہ عورت نفاس والی ہوجائے گی، اس حمل کے ساقط ہونے کے بعد نظر آنے والا خون نفاس کا خون کہلائے گا، لیکن اگر بچے کے اعضاء میں سے کسی بھی عضو کی بناوٹ ظاہر نہ ہوئی ہو تو پھر اس حمل کے ضائع ہونے کے بعد نظر آنے والا خون نفاس نہیں کہلائے گا۔

بچے کے اعضاء کی بناوٹ ظاہر ہونے کی مدت فقہاء نے چار مہینے  لکھی ہے، لہٰذا جو حمل چار مہینے پورے ہونے  پر یا چار مہینے کے بعد ضائع ہوجائے  تو اس کے بعد نظر آنے والا خون نفاس ہوگا، لیکن اگر حمل چار مہینے مکمل ہونے سے پہلے  ضائع ہوجائے تو اس حمل کا اعتبار نہیں ہوگا، یعنی اس سے نہ تو عورت کی عدت گزرے گی اور نہ اس کے بعد نظر آنے والا خون نفاس  کا ہوگا۔

اس صورت میں دیکھا جائے گا کہ  اگر کم از کم تین دن تک خون آیا اور اس سے پہلے ایک کامل طہر  (یعنی پندرہ دن یا اس سے زیادہ پاکی کا دورانیہ) بھی گزر چکا ہو تو یہ خون حیض شمار ہوگا، لیکن اگر حمل ضائع ہونے کے بعد تین دن سے کم خون آیا تو یہ خون حیض بھی شمار نہیں ہوگا، بلکہ استحاضہ ہوگا۔

ہم بستری کے اعتبار سے یہ حکم ہوگا کہ اگر دو ماہ کا حمل ساقط ہونے کے بعد خون آئے تو وہ انتظار کرے؛ تاکہ معلوم ہوجائے کہ یہ خون حیض ہے یا استحاضہ، حیض ہونے کی صورت میں ان ایام میں قربت جائز نہیں ہوگی؛ لہٰذا اس کا اطمینان کرنا ضروری ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200018

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں