بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

معد بن عدنان سے حضرت آدم علیہ السلام تک آں حضرت ﷺ کا سلسلہ نسب بیان کرنا


سوال

معد بن عدنان سے حضرت آدم علیہ السلام تک حضور کا جو مشہور سلسلہ نسب بیان کیا جاتا ہے،  کیا یہ بیان کرنا درست ہے؟  اور کیا کسی مستند روایت سے یہ شجرہ نسب ثابت ہے؟

جواب

’’عدنان‘‘  تک سلسلہ نسب تمام نسابین کے نزدیک مسلم ہے،  کسی کا اس میں اختلاف نہیں، اور عدنان کا حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سےہونا بھی  سب کے نزدیک مسلم ہے۔اختلاف اس میں ہے کہ عدنان سے حضرت اسماعیل علیہ السلام تک کتنی پشتیں ہیں۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب نسب شریف بیان فرماتے تھے تو عدنان سے تجاوز نہ فرماتے ،عدنان تک پہنچ کر رک جاتے اور یہ فرماتے"کذب النسابون"( نسب والوں نے غلط کہا) یعنی ان کو تحقیق نہیں، جو کچھ کہتے ہیں وہ بے تحقیق کہتے ہیں۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ پہلے یہ آیت تلاوت فرماتے {وَعَادًا وَّ ثَمُوْدَ وَ الَّذِیْنَ مِنْ بَعْدِهِمْ لَایَعْلَمُهُمْ اِلَّا اللهُ} (ترجمہ:  عاد اور ثمود اور ان کے بعد کی قومیں ان کا علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں)،اور پھر یہ فرماتے "کذب النسابون" (نسب دان غلط کہتے ہیں)یعنی نسابین کا یہ دعوی کہ ہم  کوتمام انساب کا علم ہے، بالکل غلط ہے۔اللہ کے سوا کسی کو علم نہیں۔

علامہ سہیلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام مالک رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا کہ کسی  شخص کا اپنے نسب کو آدم علیہ السلام تک پہنچانا کیسا ہے؟تو  نا پسند فرمایا۔سائل نے پھر حضرت اسماعیل علیہ السلام تک سلسلہ نسب پہنچانے کے متعلق دریافت کیا تو اس کوبھی نا پسند فرمایا اور یہ کہا"من يخبره به"؟  کس نے اس کو خبر دی؟  (ماخوذ از سیرۃ مصطفی)

اس ساری تفصیل سے یہ بات واضح ہوگئی کہ رسول اللہ ﷺ کا نسب شریف معد بن عدنان سے آگے حضرت آدم علیہ السلام تک کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے، بلکہ رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فرامین میں اسے بیان کرنے کی ناپسندیدگی اور ممانعت ہے؛ لہٰذا اسے بیان کرنا بھی درست نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201852

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں