بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا حضرت ام کلثوم سے نکاح پر اشکال کا جواب


سوال

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نکاح حضرت حفصہ رضی اللہ تعالی عنہا سے ہوا جو کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی بیٹی تھیں، بعد ازیں حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی شادی حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ کی بیٹی سے ہوئی جن کا نام ام کلثوم تھا، سوال یہ ہے کیا سسر کا نکاح اپنی نواسی سے کیا جاسکتا ہے؟

جواب

جی! حضرت عمر  رضی اللہ عنہ نے   حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا کی صاحب زادی (جن کا نام ام کلثوم تھا) سے نکاح کیا تھا، اور چوں کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ ﷺ کی زوجہ ام المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے تھیں، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بیٹی حفصہ رضی اللہ عنہا سے نہیں تھیں؛ اس لیے دونوں میں محرمیت کا رشتہ نہیں تھا؛ لہذا بلا کسی تردد اور شبہ کے  ایسی صورت میں نکاح جائز ہے.

صحيح البخاري (4/ 33):
"قال ثعلبة بن أبي مالك: إن عمر بن الخطاب رضي الله عنه، قسم مروطاً بين نساء من نساء المدينة، فبقي مرط جيد، فقال له بعض من عنده: يا أمير المؤمنين، أعط هذا ابنة رسول الله صلى الله عليه وسلم التي عندك، يريدون أم كلثوم بنت علي، فقال عمر: «أم سليط أحق، وأم سليط من نساء الأنصار، ممن بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم» [ص:34]، قال عمر: «فإنها كانت تزفر لنا القرب يوم أحد»". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144105200506

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں