بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حصولِ علم کے درجات


سوال

میں علم کے متعلق معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ ہر مسلمان کے پاس کم از کم کتنا علم ہونا لازم ہے؟ میں نے سنا ہے کہ علم کے دو درجے ہیں: ایک وہ علم جو عام لوگوں کو ہونا ضروری ہے اور ایک وہ علم جو خاص لوگوں کو ہونا ضروری ہے، ہر مسلمان کو اس کی زندگی کے متعلق تمام اسلامی احکامات، ضروریات دین اور ضروری عقائد وغیرہ معلوم ہونے چاہئیں اور اس کے علاوہ مسلمانوں میں ایسے لوگ ہونے چاہئیں جو قرآن اور حدیث اور دیگر اسلامی علوم میں مکمل مہارت رکھتے ہوں، تاکہ لوگ ان سے اپنے مسائل پوچھ سکیں اور ایسے ہی لوگ مختلف کتابیں اور عام لوگوں کیلیے کتابیں لکھتے ہیں، تاکہ ان کے ذریعے عام لوگ رہنمائی حاصل کرسکیں.، گر مسلمانوں کے کچھ لوگ یہ کام کرتے رہیں تو کسی پر کوئ گناہ نہیں ہوگا اور اگر کوئ نہ کرے تو سب گناہ گار ہونگے، کیا میرا یہ علم صحیح ہے؟ اگر اس میں کچھ غلطی ہے تو درست کر دیجئے.

جواب

آپ کی سلامتِ فکر قابلِ تعریف ہے، اللہ تعالی استقامت عطا فرمائے اور ہر قسم کے فتنوں سے محفوظ رکھے، حصولِ علم سے متعلق آپ کی بیان کردہ تفصیل درست ہے اور بہت سے اہلِ علم نے اپنی کتابوں میں ذکر کی ہے، واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143703200003

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں