بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

احبوا العرب لثلاث ۔۔۔ الخ روایت کی تحقیق


سوال

’’أحبوا العرب لثلاث...‘‘ الخ. کیا یہ حدیث موضوع ہے؟

جواب

مذکورہ حدیث  مختلف  سندوں سے مروی ہے،  جن میں  شدید ضعف ہے،  تاہم نفسِ مفہوم کے لحاظ سے متعدد روایات میں وارد  ہونے کی وجہ سے بعض حضرات نے اس حدیث کو ’’حسن‘‘ کے درجہ میں کہا ہے، لہذا فضائل میں اسے ذکر کیا جاسکتا ہے، اس حدیث کو مختلف حضرات نے اپنی کتابوں میں نقل کیا ہے جن میں سے چند کو یہاں ذکر کیا جاتا ہے:

1- امام طبرانی رحمہ اللہ نے "المعجم الاوسط " ، "المعجم الکبیر " دونوں میں اس روایت کو نقل کیا ہے، امام طبرانی رحمہ اللہ (۳۶۰ھ) فرماتے ہیں :

" حدثنا محمد بن عبد الله الحضرمي قال: ثنا العلاء بن عمرو الحنفي قال: نا يحيى بن بريد الأشعري، عن ابن جريج، عن عطاء، عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «أحبوا العرب لثلاث: لأني عربي، والقرآن عربي، ولسان أهل الجنة عربي».
لم يرو هذا الحديث عن ابن جريج إلا يحيى بن بريد، تفرد به: العلاء بن عمرو". (المعجم الأوسط، من اسمه محمد :۵/۳۶۹، رقم الحدیث :۵۵۸۳،ط:دارالحرمین القاهرة)

نیز اس روایت کو امام حاکم رحمہ اللہ (۴۰۵ھ)نے ’’مستدرک‘‘ میں، امام ابونعیم اصبہانی رحمہ اللہ (۴۳۰ھ) نے ’’صفۃ الجنۃ‘‘  میں، امام ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ (۲۳۵ھ) نے  ’’مصنف‘‘  میں ، امام بیہقی رحمہ اللہ (۴۵۸ھ)نے ’’شعب الایمان‘‘  میں  بھی نقل کیا ہے ، امام ہیثمی رحمہ اللہ (۸۰۷ھ) فرماتے ہیں :

" رواه الطبراني في الكبير والأوسط إلا أنه قال: " ولسان أهل الجنة عربي". وفيه العلاء بن عمرو الحنفي وهو مجمع على ضعفه".  (مجمع الزوائد، باب ما جاء في فضل العرب :۱۰/۲۵،ط:دارالفکر بیروت۱۴۱۲هـ)

علامہ عجلونی رحمہ اللہ (۱۱۶۲ھ)  یہ روایات نقل کرنے اور ان پر کلام کرنے کے بعد فرماتے ہیں :

’’ وقد وردت أخبار كثيرة في حب العرب، يصير الحديث بمجموعها حسناً‘‘. (کشف الخفاء ومزیل الإلباس :۱/۵۴،ط:دارالکتب العلمیة بیروت ۱۴۰۸هـ)

خلاصہ یہ کہ حدیث کی ایک سند پر تو کلام شدید ہے،  بعض حضرات نے وضع کا حکم بھی لگایا ہے، لیکن مجموعی طور پر  ’’موضوع ‘‘ نہیں کہہ سکتے، البتہ ضعیف ضرور ہے،  جو قابلِ تحمل ہے، اور فضائل  میں بیان کی جاسکتی ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200037

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں