بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حدیث سن کے بے خیالی میں کہہ دینا کہ میں نہیں مانتا


سوال

میں اپنے شوہر کو بتا رہی تھی کہ  پینٹ شرٹ نہیں پہننی چاہیے؛ کیوں کہ حدیث میں ہے کہ جو جس قوم کی مشابہت اختیار کرے گا، اسی کے ساتھ اس کا حشر ہوگا،  اس بات پر ان کے منہ سے نکلا میں اس کو نہیں مانتا، اکثر ان کے منہ سے بے ساختگی میں الٹی بات نکل جاتی ہے ۔ اور انہوں نے یہ کہا کہ  مجھے صحیح سے پتا نہیں تھا کہ حدیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے نکلی ہوئی بات کو کہتے ہیں اور میرے دل میں بھی یہ نہیں تھا کہ میں آپ کی بات سے نعوذباللہ انکار کر رہا ہوں۔ میرے دل میں تو یہ تھا کہ میں پینٹ شرٹ کو اس حوالے سے لینے کو نہیں مان رہا تھا۔ تو اس صورت میں کفر تو نہیں ہو گا نا اور نکاح پر تو  کوئی اثر نہیں پڑے گا نا؟  خیال رہے کہ دل میں ذرا بھی کفر کا ارادہ اور خیال نہیں تھا،  بس غلط موقع پر غلط بات منہ سے نکل گئی۔

جواب

واضح رہے کہ پینٹ شرٹ اگر چہ اب  کفار کا شعار  باقی نہیں رہا ہے، جس کی وجہ سے ناجائز تو نہیں، تاہم صلحاء کا لباس بھی نہیں جس کی وجہ سے اجتناب کرنا چاہیے۔

صورتِ مسئولہ  میں تجدیدِ ایمان و تجدیدِ نکاح کرنا ہوگا، کلمہ شہادت اور دیگر ضروری ایمانیات کے اقرار کے بعد، دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کی موجودگی میں مہر کے تقرر کے ساتھ نکاح کا ایجاب و قبول کرلیجیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200800

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں