میں اپنے شوہر کو بتا رہی تھی کہ پینٹ شرٹ نہیں پہننی چاہیے؛ کیوں کہ حدیث میں ہے کہ جو جس قوم کی مشابہت اختیار کرے گا، اسی کے ساتھ اس کا حشر ہوگا، اس بات پر ان کے منہ سے نکلا میں اس کو نہیں مانتا، اکثر ان کے منہ سے بے ساختگی میں الٹی بات نکل جاتی ہے ۔ اور انہوں نے یہ کہا کہ مجھے صحیح سے پتا نہیں تھا کہ حدیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے نکلی ہوئی بات کو کہتے ہیں اور میرے دل میں بھی یہ نہیں تھا کہ میں آپ کی بات سے نعوذباللہ انکار کر رہا ہوں۔ میرے دل میں تو یہ تھا کہ میں پینٹ شرٹ کو اس حوالے سے لینے کو نہیں مان رہا تھا۔ تو اس صورت میں کفر تو نہیں ہو گا نا اور نکاح پر تو کوئی اثر نہیں پڑے گا نا؟ خیال رہے کہ دل میں ذرا بھی کفر کا ارادہ اور خیال نہیں تھا، بس غلط موقع پر غلط بات منہ سے نکل گئی۔
واضح رہے کہ پینٹ شرٹ اگر چہ اب کفار کا شعار باقی نہیں رہا ہے، جس کی وجہ سے ناجائز تو نہیں، تاہم صلحاء کا لباس بھی نہیں جس کی وجہ سے اجتناب کرنا چاہیے۔
صورتِ مسئولہ میں تجدیدِ ایمان و تجدیدِ نکاح کرنا ہوگا، کلمہ شہادت اور دیگر ضروری ایمانیات کے اقرار کے بعد، دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کی موجودگی میں مہر کے تقرر کے ساتھ نکاح کا ایجاب و قبول کرلیجیے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144103200800
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن