بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حج وعمرہ کے سفر میں تجارت کا حکم


سوال

حج یا عمرہ پر جاتے ہوئے کاروباری نیت سے سامان لے جا سکتے ہیں؟

جواب

حج وعمرہ کے سفر پر جاتے ہوئے تجارت کی غرض سے سامان لے جانا جائز ہے، البتہ دونوں ممالک کے قوانین کی رعایت ضرورت ہے، غیرقانونی اشیاء لے جانا جائز نہیں۔ نیز  نیت خالص عبادت  (حج) کی ہو، تجارت ثانوی حیثیت رکھے۔ 

"{ليس عليكم جناح أن تبتغوا} تطلبوا {فضلاً} عطاء ورزقا {من ربكم} بالتجارة ونحو ذلك في سفر الحج، روى البخاري عن ابن عباس قال: ثلاث كانت أسواقًا في الجاهلية عكاظ، ومجنة، وذو المجاذ، فلما كان الإسلام تأثموا من التجارة فيها، فأنزل الله تعالى: {ليس عليكم جناح أن تبتغوا فضلاً من ربكم} فى مواسم الحج، قال البغوي: كذا قرأ ابن عباس، وأخرج أحمد وابن أبي حاتم وابن جرير والحاكم وغيرهم من طرق عن أبي أمامة التيمي قال: قلت لابن عمر: إنا قوم نكري في هذا الوجه يعني إلى مكة فيزعمون أن لا حج لنا! فقال: ألستم تحرمون كما يحرمون وتطوفون كما يطوفون وترمون كما يرمون؟ قلت: بلى! قال: أنت حاج جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فسأله عن الذي سألتني عنه فلم يجب بشيء حتى نزل جبرئيل بهذه الاية". (التفسير المظهري: ١/ ٢٣٥)  فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144106201275

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں