سال گزشتہ زید نے گورنمنٹ اسکیم میں حج کے لیے فارم جمع کرایا ، لیکن قرعہ اندازی میں اس کا نام نہیں آیا، سال گزشتہ کے لحاظ سے اس پر حج فرض تھا۔ اس سال وہ پھر حج کا خواہاں ہے، لیکن امسال گورنمنٹ پیکج میں ہوش ربا اضافہ کی وجہ سے زید کے پاس اس سال کے گورنمنٹ پیکج کے مطابق رقم نہیں ہے ۔ اب مطلوب یہ ہے کہ:
1- کیا زید کے ذمہ اس سال حج فرض ہے ، جب کہ اس کے پاس مطلوبہ رقم نہیں ہے؟
2- فرضیتِ حج اگر اس کے ذمہ ہے تو کیا وہ شرعاً قرض لینے کا پابند ہوگا؟
3- اگر وہ حج پر بوجہ عدمِ وسائل و اسباب نہ جاسکے تو وہ کیا عند اللہ گناہ گار ہوگا؟
1- اگر حج فرض ہوجانے کے بعد استطاعت باقی نہ رہے تو حج کی فرضیت ساقط نہیں ہوتی؛ بلکہ علی حالہ برقرار رہتی ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں زید پر اب بھی حج فرض ہے۔
"وکذلک لو لم یحج حتی افتقرتقرر وجوبه دیناً في ذمته بالاتفاق، ولایسقط عنه بالفقر". (غنیة الناسک ص۳۳ ومثله في الهندیة وغیرها)
2- ایسا شخص استطاعت کا انتظا رکرے، اگر موت تک اسے استطاعت حاصل ہوجائے تو حج کرلے، ورنہ موت کے وقت حجِ بدل کی وصیت کرجائے، پھر تہائی ترکہ سے جہاں سے حجِ بدل ہوسکتا ہو وہاں سے اس کی جانب سے حجِ بدل کرادیا جائے۔اگر اس کے لیے قرض لینا اور اس کی ادائیگی ممکن ہو تو قرض لے کر اپنا فرض ادا کرسکتا ہے۔
3- اگر وہ حج پر بوجہ عدمِ وسائل و اسباب نہ جاسکے، لیکن موت سے پہلے حجِ بدل کی وصیت کردے تو وہ عند اللہ گناہ گار نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200922
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن