بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حج بدل کون کرسکتا ہے؟


سوال

 اگر کسی شخص نے حج نہ کیا ہو ، کیا وہ کسی اور کے لیے حج بدل کرسکتا ہے یعنی حج بدل کر سکتا ہے؟

جواب

''حجِ بدل''  کرنے والا قابلِ اعتماد ، دین دار اور مسائلِ حجِ بدل سے واقف ہونا چاہیے، البتہ عالم ہو اور پہلے سے حج کیا ہوا ہو تو بہتر ہے ، تاہم اگر کسی ایسے شخص کو حج بدل کے لیے روانہ کردیا جس نے پہلے سے حج نہ کیا ہوا ہو تو اس صورت میں بھی حج بدل ادا ہو جائے گا۔ جیساکہ فتاوی ہندیہ میں ہے:

'' والأفضل للإنسان إذا أراد أن يُحِج رجلاً عن نفسه أن يحج رجلاً قد حج عن نفسه، ومع هذا لو أحجّ رجلاً لم يحج عن نفسه حجة الإسلام يجوزعندنا وسقط الحج عن الآمر، كذا في المحيط. و في الكرماني: الأفضل أن يكون عالماً بطريق الحج و أفعاله، و يكون حراً عاقلاً بالغاً، كذا في غاية السروجي شرح الهداية''. (كتاب المناسك، الباب الرابع عشر في الحج عن الغير، ط: رشيدية)۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201612

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں