بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حالیہ اسکیم کے ذریعہ سودی قرضہ لینا


سوال

حکومت کی طرف سے کامیاب جوان قرض سکیم کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

اگر مذکورہ قرض اسکیم میں واپسی کے وقت کچھ اضافہ ادا کرنا پڑتاہے تو یہ صریح سود ہے، اور سودی لین دین قرآن وحدیث کی رو سے حرام ہے۔ نیز اسلام میں جس طرح سود لینا حرام وناجائز ہے، اسی طرح سود دینا بھی حرام وناجائز ہے اور احادیثِ  مبارکہ میں دونوں پر وعیدیں وارد ہوئی ہیں، سودی معاملہ دنیا اور آخرت کی تباہی اور بربادی، ذلت اور رسوائی کا سبب ہے، اس کے علاوہ کچھ نہیں، اس لیے سودی معاہدہ کرنااور سود کی بنیاد پر قرضہ لینا جائز نہیں ہے۔ ہر شخص پر لازم ہے کہ وہ سود، بلکہ سود کے شبہ  سے بھی اپنے آپ کو محفوظ رکھے۔

اگر مذکورہ معاملے کی تفصیل مختلف ہے تو مکمل تفصیل بحوالہ ارسال کردیجیے، اس کی روشنی میں جواب دے دیا جائے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200189

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں