بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا حالتِ مجبوری میں بیٹی باپ کو استنجاء کرا سکتی ہے؟


سوال

اگر والد صاحب بیمار ہوں اور بستر سے اٹھنے کی طاقت نہ رکھتے ہوں تو ان  کو پائخانہ پیشاب وغیرہ جوان بیٹی کرا سکتی ہے حالت مجبوری میں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اصل حکم یہی ہے کہ والد صاحب کو پیشاب پاخانہ کرانے کی ذمہ داری ان کی اہلیہ اٹھائیں، اور اہلیہ کے نہ ہونے کی صورت میں مذکورہ کام کوئی مرد (خواہ وہ بیٹا ہو یا کوئی نوکر وہ) ادا کرے اور  والد صاحب خود اپنے ہاتھ سے استنجا کریں، کوئی غیر ان کا ستر نہ دیکھے، تاہم اگر وہ استنجا کرنے پر قادر نہ ہوں تو اس صورت میں استنجا کا حکم ساقط ہوجائے گا، البتہ اگر کوئی مرد استنجا کرانا چاہے تو اپنے ہاتھ پر کوئی کپڑا یا میڈیکل گلوز پہن کر کرائے، بغیر حائل کے ان کے ستر کو ہاتھ نہ لگائے۔

اوراگر والد صاحب خود استنجا نہیں کرسکتے اور کوئی مرد دست یاب نہ ہو تو بیٹی کو استنجا کرانے کی شرعاً اجازت نہیں، اس صورت میں استنجا ساقط ہوجائے گا۔ جیساکہ فتاوی شامی میں ہے:

"الرجل المريض إذا لم تكن له إمرأة ولا أمة و له إبن او أخ و هو لا يقدر علي الوضوء، قال يوضئه إبنه أو أخوه غير الإستنجاء؛ فإنه لا يمس فرجه و يسقط عنه". (كتاب الطهارة، باب الأنجاس، فصل في الإستنجاء، ١/ ٣٤٠ - ٣٤١، ط: سعيد) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200133

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں