بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جو شخص عشاء جماعت سے نہ پڑھے اس کے لیے باجماعت وتر کا حکم


سوال

اگر رمضان میں کسی کی عشاء  کی جماعت چھوٹ جائے تو کیا وہ وتر جماعت سے پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟

جواب

اگر رمضان المبارک میں مسجد میں عشاء کی جماعت ہوگئی اور کوئی شخص دیر سے پہنچا اسے چاہیے کہ پہلے عشاء کی فرض نماز تنہا پڑھ کر تراویح کی جماعت میں شرکت کرے، پھر وتر بھی جماعت سے پڑھے۔

الفتاوى الهندية (1/ 117)

'' وإذا صلى معه شيئاً من التراويح أو لم يدرك شيئاً منها أو صلاها مع غيره له أن يصلي الوتر معه هو الصحيح، كذا في القنية''.فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200286

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں